Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 607
لوگوں سے کپڑا خیرات کرنے کو ارشاد فرمایا۔ بہت سے کپڑے چندہ میں جمع ہوگئے۔ حضورﷺ نے ان میں سے دو کپڑے ان صاحب کو عطا فرما دیے۔ اس کے بعد پھر حضورﷺنے صدقہ کرنے کی ترغیب دی اور لوگوں نے صدقہ کا مال دیا تو ان صاحب نے بھی دو کپڑوں میں سے ایک صدقہ میں دے دیا، تو حضورﷺنے ناراضی کا اظہار فرمایا اور ان کا کپڑا واپس فرما دیا۔ (دُرِّمنثور)
قرآنِ پاک میں اپنی احتیاج کے باوجود خرچ کرنے کی ترغیب بھی آئی ہے، لیکن یہ انھیں لوگوں کے لیے ہے جو اس کو بشاشت سے برداشت کرسکتے ہوں، ان کے دلوں میں واقعی طور پر آخرت کی اہمیت دنیا پر غالب آگئی ہو، جیسا کہ آیات کے سلسلہ میں نمبر (۲۸ ) پر یہ مضمون تفصیل سے آرہا ہے۔
۵۔ مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗ اَضْعَافًا کَثِیْرَۃً ط  وَاللّٰہُ یَقْبِضُ وَیَبْسُطُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ o
( البقرۃ : ع ۳۲ )


کون ہے ایسا شخص جو اللہ کو قرض دے اچھی طرح قرض دینا، پھر اللہ تعالیٰ اس کو بڑھا کر بہت زیادہ کردے (اور خرچ کرنے سے تنگی کا خوف نہ کرو) کہ اللہ  
ہی تنگی اور فراخی کرتے ہیں (اسی کے قبضہ میں ہے) اور اسی کی طرف (مرنے کے بعد) لوٹائے جائو گے۔
فائدہ: اللہ کے راستہ میںخرچ کرنے کو قرض سے اس لیے تعبیر کیا گیا کہ جیسے قرض کی ادائیگی اور واپسی ضرور ہوتی ہے، اسی طرح اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کا اجر و ثواب اور بدلہ ضرور ملتا ہے، اس لیے اس کو قرض سے تعبیر کیا۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو قرض دینے سے اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا مراد ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی تو حضرت ابو الدَّحْدَاح انصاریؓ حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ! اللہ   ہم سے قرض مانگتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا بے شک۔ وہ عرض کرنے لگے: اپنا دستِ مبارک مجھے پکڑا دیجیے۔ (تاکہ میں آپﷺ کے دستِ مبارک پر ایک عہد کروں) حضور ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ انھوں نے معاہدے کے طور پر حضورﷺ کا ہاتھ پکڑ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنا باغ اپنے اللہ کو قرض دے دیا۔ ان کے باغ میں چھ سو درخت کھجوروں کے تھے اور اسی باغ میں ان کے بیوی بچے رہتے تھے۔ یہاں سے اٹھ کر پھر اپنے باغ میں گئے اور اپنی بیوی اُمِ دَحْدَاحؓ سے آواز دے کر کہا کہ چلو اس باغ سے نکل چلو، یہ باغ میں نے اپنے رب کو دے دیا۔ دوسری حدیث میں حضرت ابوہریرہؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اس باغ کو چند یتیموں پر تقسیم کردیا۔

Flag Counter