Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

116 - 607
ہے کہ میزبان کی طرف سے مہمان کے قیام پر اِصرار اور تقاضا نہ ہو یا اس کے اندازسے غالب گمان یہ ہو کہ زیادہ قیام اس پر گراں نہیں ہے۔
ایک حدیث میں ہے: کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا چیز ہے جو اس کو گناہ میں ڈالے؟ حضورﷺ نے فرمایا: اس کے پاس اتنا قیام کرے کہ میزبان کے پاس اس کے کھلانے کو کچھ نہ ہو۔ حافظ ؒ کہتے ہیں کہ اس میں حضرت سلمانؓ کا اپنے مہمان کے ساتھ ایک قصہ پیش آیا۔ (فتح الباری) جس قصہ کی طرف حافظ ؒ نے اشارہ کیا ہے امام غزالی ؒ نے اس کو نقل کیا ہے۔ حضر ت ابووائل ؒکہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی حضرت سلمانؓ کی زیارت کے لیے گئے۔ انھوں نے جو کی روٹی اور نیم کو فتہ نمک ہمارے سامنے رکھا۔ میرا ساتھی کہنے لگا کہ اگر اس کے ساتھ سَعْتَر (پودینہ کی ایک قسم ہے) ہوتا تو بڑا لذیذ ہوتا۔ حضرت سلمانؓ تشریف لے گئے اور وضو کا لوٹا رہن رکھ کر سعتر خرید کر لائے۔ جب ہم کھاچکے تومیرے ساتھی نے کہا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ قَنَّعَنَا بِمَا رَزَقَنَا۔ (سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں ماحضر پر قناعت کی توفیق عطا فرمائی) حضرت سلمانؓ نے فرمایا اگر تمہیں ماحضر پر قناعت ہوتی تو میرا لوٹا گروی نہ رکھا جاتا۔ (اِحیاء العلوم) 
حاصل یہ ہے کہ میزبان سے ایسی فرمایشیں کرنا جس سے اس کو دِقّت ہو یہ بھی یُحْرِجُہُ (میزبان کو تنگی میں ڈالنے) میں داخل ہے۔ دوسرے کے گھر جا کر چُناں چُنیں کرنا، یہ چاہیے وہ چاہیے، ہرگز مناسب نہیں ہے۔ جو وہ حاضر کر رہا ہے اس کو صبر و شکر سے بشاشت کے ساتھ کھا لینا چاہیے۔ فرمایشیں کرنا بسا اوقات میزبان کی دِقّت اور تنگی کا سبب ہوتا ہے۔ البتہ اگر میزبان کے حال سے یہ اندازہ ہو کہ وہ فرمایش سے خوش ہوتا ہے۔ مثلاً: فرمایش کرنے والا کوئی محبوب ہو اور جس سے فرمایش کی جائے وہ جان نثار ہو، تو چاہے وہ فرمایش کرے۔
حضرت امام شافعی ؒ بغداد میں زعفرانی( ؒ) کے مہمان تھے اور وہ حضرت امام  ؒ کی خاطر میں روزانہ اپنی باندی کو ایک پرچہ لکھا کرتا تھا جس میںاس وقت کے کھانے کی تفصیل ہوتی تھی۔ حضرت امام شافعی ؒ نے ایک وقت باندی سے پرچہ لے کر دیکھا اور اس میں اپنے قلم سے ایک چیز کا اضافہ فرما دیا۔ دستر خوان پر جب زعفرانی( ؒ) نے وہ چیز دیکھی تو باندی پر اعتراض کیا کہ میں نے اس کے پکانے کو نہیں لکھا تھا۔ وہ پرچہ  لے کر آقا کے پاس آئی اور پرچہ دکھا کر کہا کہ یہ چیز حضرتِ امام ؒ نے خود اپنے قلم سے اضافہ کی تھی۔ زعفرانی( ؒ) نے جب اس کو دیکھا اور حضرت کے قلم سے اس میں اضافہ پر نظر پڑی تو خوشی سے باغ باغ ہوگیا اور اس خوشی میں اس باندی کو آزاد کر دیا۔ (اِحیاء العلوم) اگر ایسا کوئی مہمان ہو اور ایسا میزبان ہو تو یقینًا فرمایش بھی لطف کی چیز ہے۔
۲۳۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ ؓ أَنَّہ سَمِعَ النَّبِيَّ  ﷺیَقُوْلُ: لَا تُصَاحِبْ إِلاَّ مُؤْمِنًا وَلاََ یَاْکُلْ طَعَامَکَ إِلَّا تَقِيٌّ۔
رواہ الترمذي وأبو داود والدارمي، کذا  
Flag Counter