Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

114 - 607
اور حافظ عراقی ؒ نے ان کی تخریج کی ہے۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ زبان کا مسئلہ اہم مسئلہ ہے جس سے ہم لوگ بالکل غافل ہیں، جو چاہا زبان سے کہہ دیا، حالاںکہ اللہ کے دو نگہبان ہر وقت دن اور رات، دائیں اور بائیں مونڈھوں پر موجود رہتے ہیں، جو ہر بھلائی اور برائی کو لکھتے ہیں۔
 اس سب کے بعد اللہ اور اس کے پاک رسولﷺ کا کیا کیا احسان ذکر کیا جائے، آدمی سے بے اِلتفاتی میں فضول بات نکل ہی جاتی ہے، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: کفارہ مجلس کا یہ ہے کہ اٹھنے سے قبل تین مرتبہ یہ دعا پڑھ لے: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰـہَ إِلاَّ أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْک۔ (حصن حصین) ایک حدیث میں ہے کہ حضورِاقدسﷺ اَخیر میں ان کلمات کو پڑھا کرتے تھے، کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پہلے تو ان کلمات کو نہیں پڑھتے تھے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ کلمات مجلس کا کفارہ ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے حضورﷺ نے فرمایا: چند کلمے ایسے ہیں کہ جو شخص مجلس سے اٹھنے کے وقت تین مرتبہ ان کوپڑھے تووہ مجلس کی گفتگو کے لیے کفارہ ہو جاتے ہیں، اور اگر مجلسِ خیر میں پڑھے جائیں تو اس مجلس (کے خیر ہونے) پر ان سے مہر لگ جاتی ہے جیسا کہ خط کے ختم پر مہر لگائی جاتی ہے۔ وہ کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَآ إِلٰـہَ إِلاَّ أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ۔ (ابوداود)
چوتھا مضمون حدیثِ بالا میں صلہ رحمی کے متعلق ہے، اس کا مفصل بیان آیندہ فصلوں میں آرہا ہے۔
۲۲۔ عَنْ أَبِيْ شُرَیْحٍ الْکَعْبِيِّ ؓ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ، جَائِزَتُہُ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ وَالضِّیَافَۃُ ثَلَاثَۃُ أَیَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذٰلِکَ فَھُوَ صَدَقَۃٌ، وَلاََ یَحِلُّ لَہُ أَنْ یَّثْوِيَ عِنْدَہُ حَتَّی یُحْرِجَہُ۔ 
متفق علیہ کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضورِ اقدس ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جوشخص اللہ  پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مہمان کا اِکرام کرے۔ مہمان کا جائزہ ایک دن رات ہے اور مہمانی تین دن رات۔ اور مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ اتنا طویل قیام کرے جس سے میزبان مشقت میں پڑجائے۔
فائدہ: اس حدیث شریف میں حضورِ اقدسﷺ نے دو ادب ارشاد فرمائے۔ ایک میزبان کے متعلق اور دوسرا مہمان کے متعلق۔ میزبان کا ادب یہ ہے کہ اگر وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، جیسا کہ پہلی حدیث میں گزر چکا ہے، تو اس کو چاہیے کہ مہمان کا اِکرام کرے۔ اور مہمان کا اکرام یہ ہے کہ کشادہ روئی اور خوش خُلُقی سے پیش آئے، نرمی سے گفتگو کرے۔ (مظاہرِ حق) ایک حدیث میں ہے کہ سنت یہ ہے کہ آدمی مہمان کے ساتھ گھر کے دروازہ تک مشایعت 
Flag Counter