Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

112 - 607
حضرت ابوذرؓفرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ سے عرض کیا: مجھے کچھ وصیت فرما دیجیے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہیں اللہ کے خوف کی وصیت کرتا ہوں کہ یہ تمہارے ہر کام کے لیے زینت ہے۔ میں نے عرض کیا: کچھ اور۔ ارشاد فرمایا کہ قرآن شریف کی تلاوت اور اللہ کے ذکر کا اہتمام کہ جو آسمانوں میں تمہارے ذکر کا سبب ہے اور زمین میں تمہارے لیے نور ہے۔ میں نے اور زیادتی چاہی توارشاد فرمایا کہ سکوت بہت کثرت سے رکھاکرو، یہ شیطان کے دُور رہنے کا ذریعہ ہے اور دینی کاموں میں مددکا سبب ہے۔ میں نے اور زیادتی چاہی تو فرمایا کہ ہنسنے کی زیادتی سے اِحتراز کرو، اس سے دل مر جاتا ہے اور منہ کی رونق کم ہو جاتی ہے۔ میں نے عرض کیا: اور کچھ۔ فرمایا: حق بات کہو چاہے کڑوی ہی کیوں نہ ہو۔ میں نے عرض کیا: اور کچھ۔ فرمایا: اللہ کے معاملہ میں کسی کا خوف نہ کرو۔ میں نے عرض کیا: اور کچھ۔ فرمایا کہ تمہیں اپنے عیوب (کا فکر) لوگوں کے عیوب کو دیکھنے سے روک دے۔ (دُرِّمنثور)
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ زبان اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت اور اس کی غریب و لطیف صنعتوں میں سے ایک صنعت ہے۔اس کا جُثَّہ چھوٹا ہے، لیکن اس کی اِطاعت اور گناہ بہت بڑے ہیں، حتیٰ کہ کفر و اسلام جو گناہ اور اِطاعت میں دو آخری کناروں پر ہیں اسی سے ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کی بہت سی آفتیں شمار کی ہیں۔ بے کار گفتگو، بے ہودہ باتیں، جنگ و جدل، منہ پھیلا کر باتیں کرنا، مقفّٰی عبارتوں اور فصاحت میں تکلف کرنا، فحش بات کرنا، گالی دینا، لعنت کرنا، شعر و شاعری میں اِنہماک، کسی کے ساتھ تمسخر کرنا، کسی کا راز ظاہر کرنا، جھوٹا وعدہ کرنا، جھوٹ بولنا، جھوٹی قسم کھانا، کسی پر تعریض کرنا، تعریض کے طورپرجھوٹ بولنا، غیبت کرنا، چغل خوری کرنا، دو رنگی باتیں کرنا، بے محل کسی کی تعریف کرنا، بے محل سوال کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اتنی کثیر آفتیں اس چھوٹی سی چیز کے ساتھ وابستہ ہیں کہ ان کا مسئلہ نہایت خطرناک ہے۔ اسی وجہ سے حضورِ اقدسﷺ نے چپ رہنے کی بہت ترغیب فرمائی ہے۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جوشخص چپ رہا وہ نجات پاگیا۔
ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اسلام کے بارہ میں ایسی چیز بتا دیجیے کہ آپ کے بعد مجھے کسی سے پو چھنا نہ پڑے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لائو اور اس پر استقامت رکھو۔ انھوں نے عرض کیا: حضور! میں کس چیز سے بچوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: اپنی زبان سے۔ ایک اور صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! نجات کی کیا صورت ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ اپنی زبان کو روکے رکھو، اپنے گھر میں رہو، (فضول باہر نہ پھرو )اور اپنی خطائوں پر روتے رہو۔ ایک حدیث میں حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد نقل کیا گیا کہ جو شخص دو چیزوں کا ذمہ لے لے میں اس کے لیے جنت کا ذمہ دار ہوں۔ ایک زبان دوسری شرم گاہ۔ ایک حدیث میں ہے: حضورِ اقدسﷺ سے سوال کیا گیا کہ جو چیزیں جنت 
Flag Counter