Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

111 - 607
عمر ? نے فرمایا کہ میں نے حضورِ اقدسﷺ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ مجھے حضرت جبرئیل ؑ بار بار پڑوسی کے متعلق تاکید فرماتے رہے۔ (اس لیے میں بار بار کہہ رہا ہوں)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ مکارمِ اخلاق دس چیزیں ہیں۔ بسا اوقات یہ چیزیں بیٹے میں ہو جاتی ہیں باپ میں نہیں ہوتیں، غلام میں ہو جاتی ہیں آقا میں نہیں ہوتیں، حق تعالیٰ شا نہٗ کی عطا ہے جس کو چاہے عطا کر دیں۔ ۱۔ سچ بولنا  ۲۔ لوگوں کے ساتھ سچائی کا معاملہ کرنا(دھوکہ نہ دینا )  ۳۔ سائل کو عطا کرنا  ۴۔ احسان کا بدلہ دینا  ۵۔ صلہ رحمی کرنا  ۶۔امانت کی حفاظت کرنا  ۷۔ پڑوسی کا حق ادا کرنا  ۸۔ ساتھی کا حق ادا کرنا  ۹۔ مہمان کا حق ادا کرنا  ۱۰۔ ان سب کی جڑ اور اصلِ اُصول حیا ہے۔ (اِحیاء العلوم)
تیسرا مضمون حدیثِ بالا میں یہ ہے کہ جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ خیر کی بات زبان سے نکالے یا چپ رہے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کا یہ پاک ارشاد جامع کلمہ ہے۔ اس لیے کہ جو بات کہی جائے وہ یا خیر ہوگی یا شر۔ اور خیر میں ہر وہ چیز داخل ہے جس کا کہنا مطلوب ہے فرض ہو یا مستحب۔ اس کے علاوہ جو رہ گیا وہ شر ہے۔ (فتح الباری) یعنی اگر کوئی ایسی بات ہو جو بظاہر نہ خیر معلوم ہوتی ہو نہ شر، وہ حافظ ؒ کے کلام کے موافق شر میں داخل ہو جائے گی۔ اس لیے کہ جب کوئی فائدہ اس سے مقصود نہیں تو لغوہوئی، وہ خود شر ہے۔
حضرت اُمِ حبیبہؓ نے حضورِ اقدسﷺ کاارشاد نقل کیا کہ آدمی کا ہر کلام اس پر وبال ہے کوئی نفع دینے والی چیز نہیں، بجز اس کے کہ بھلائی کا حکم کرے یا برائی سے روکے یا اللہ کاذکر کرے۔ اس حدیث کو سن کر ایک شخص کہنے لگے: یہ حدیث تو بڑی سخت ہے۔ حضرت سفیان ثوری ؒ نے فرمایا کہ اس میں حدیث کی سختی کی کیا بات ہے یہ تو خود اللہ نے قرآن شریف میں فرمایا:
{لاَ خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ الاَّ مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍ م  بَیْنَ النَّاسِط وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا o}
( النساء : ع ۱۷)


لوگوں کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں ہوتی، ہاں مگر جو لوگ ایسے ہیں کہ خیرات یا کسی نیک کام کی یا لوگوں میں باہم اصلاح کر دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے واسطے یہ کام کرے گا ہم اس کو عن قریب بہت زیادہ اجر عطا کریں گے۔
Flag Counter