Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

110 - 607
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے نقل کیا گیا کہ دور کے پڑوسی سے اِبتدا نہ کی جائے بلکہ پاس کے پڑوسی سے ابتدا کی جائے۔ حضرت عائشہؓ نے حضو رِ اقدسﷺ سے دریافت کیا کہ میرے دو پڑوسی ہیں کس سے ابتدا کرو ں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جس کا دروازہ تیرے دروازہ سے قریب ہو۔حضرت ابنِ عباس? سے مختلف طریق سے نقل کیا گیا کہ پاس کاپڑوسی وہ ہے جس سے قرابت ہو اوردور کا پڑوسی وہ ہے جس سے قرابت نہ ہو۔ نوف شامی ؒسے نقل کیا گیا کہ پاس کا پڑوسی مسلمان پڑوسی ہے اور دُور کا پڑوسی یہود و نصاریٰ، یعنی غیر مسلم۔ (دُرِّمنثور)
’’مُسند ِبزّار‘‘ وغیرہ میں حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد نقل کیا گیا کہ پڑوسی تین طرح کے ہیں۔ ایک وہ پڑوسی جس کے تین حق ہوں۔ پڑوس کا حق، رشتہ داری کا حق اور اسلام کا حق۔ دوسری قسم وہ ہے جس کے دو حق ہوں۔ پڑوس کا حق اور اسلام کا حق۔ تیسری قسم وہ ہے جس کا ایک ہی حق ہو، وہ غیر مسلم پڑوسی ہے۔ (حاشیۃ الجمل) گویا پڑوس کے تین درجے ترتیب وار ہوگئے۔ امام غزالی  ؒ نے بھی اس حدیث شریف کو نقل فرمایا ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں کہ دیکھو اس حدیث شریف میں محض پڑوسی ہونے کی وجہ سے مشرک کا حق بھی مسلمان پر قائم فرمایا ہے۔
ایک اور حدیث میں حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے دو پڑوسیوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے پاس آئے اور اپنے پڑوسی کی کثرت سے شکایت کرنے لگے۔ حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا جائو (اپنا کام کرو) اگر اس نے تمہارے بارے میں اللہ تعالیٰ شا نہٗ کی نافرمانی کی (کہ تم کو ستایا) تو تم تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ شا نہٗ کی نافرمانی نہ کرو۔
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ حضورِ اقدسﷺکی خدمت میں ایک عورت کا حال بیان کیا گیا کہ وہ روزے بھی کثرت سے رکھتی ہے، تہجد بھی پڑھتی ہے، لیکن اپنے پڑوسیوں کو ستاتی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: وہ جہنم میں داخل ہوگی۔ (چاہے پھر سزا بھگت کر نکل آئے) امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ پڑوسی کا حق صرف یہی نہیں کہ اس کو تکلیف نہ دی جائے، بلکہ اس کاحق یہ ہے کہ اس کی تکلیف کو برداشت کیا جائے۔ حضرت ابنِ المقُفَّع  ؒ اپنے پڑوسی کی دیوار کے سایہ میں اکثر بیٹھ جایا کرتے تھے۔ ان کو معلوم ہوا کہ اس کے ذمہ قرض ہوگیا جس کی وجہ سے وہ اپنا گھر فروخت کرنا چاہتا ہے، فرمانے لگے کہ ہم اس کے گھر کے سایہ میں ہمیشہ بیٹھے، اس کے سایہ کا حق ہم نے کچھ ادا نہ کیا۔ یہ کہہ کر اس کے گھر کی قیمت اس کو نذر کر دی اور فرمایا کہ تمہیں قیمت وصول ہوگئی، اب اس کو فروخت کرنے کا ارادہ نہ کرنا۔ حضرت ابنِ عمر? کے غلام نے ایک بکری ذبح کی۔ حضرت ابنِ عمر? نے فرمایا کہ جب اس کی کھال نکال چُکو تو سب سے پہلے اس کے گوشت میں سے میرے یہودی پڑوسی کو دینا۔ کئی دفعہ یہی لفظ فرمایا۔ غلام نے عرض کیا کہ آپ کتنی مرتبہ اس کو فرمائیں گے؟ حضرت ابنِ 
Flag Counter