Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

108 - 607
حضورِ اقدسﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے اور اپنے پڑوسی کو نہ ستائے اور زبان سے کوئی  بات نکالے توبھلائی کی بات نکالے ورنہ چپ رہے۔ اور دوسری روایت میںہے کہ صلہ رحمی کرے۔
بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ۔متفق علیہ، کذا في مشکاۃ المصابیح۔
فائدہ: اس حدیثِ پاک میں حضورِ اقدسﷺ نے کئی امور پر تنبیہ فرمائی اور ہر مضمون کو حضورﷺ نے اس ارشاد کے ساتھ ذکر فرمایا کہ ’’جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ‘‘۔ ترجمہ میں اختصار کی وجہ سے شروع ہی میں ذکر پر اِکتفا کیا گیا۔ ہر ہرجملہ کے ساتھ اس کو ذکر فرمانے سے مقصود ان اُمور کی اہمیت اور تاکید ہے۔ جیسا کوئی شخص اپنی اولاد میں سے کسی کو کہے کہ اگر تو میرا بیٹا ہے تو فلاں کام کر دے۔ مقصد اس تنبیہ سے یہ ہے کہ یہ چیزیں کامل ایمان کے افراد ہیں جو ان کا اہتمام نہ کرے اس کا ایمان بھی کامل نہیں۔ (مظاہرِ حق)
اور اللہ پر ایمان اور آخرت پر ایمان کے ذکر میں خصوصیت غالبًا اس وجہ سے ہے کہ اللہ  پر ایمان بغیر تو آخرت میں کسی نیکی کا کوئی ثواب ہی نہیں، اور اللہ پر ایمان میں آخرت پر ایمان خود آگیا تھا، پھر اس کو خصوصیت سے غالبًا اس لیے ذکر فرمایا کہ یہ تنبیہ اور ثواب کی نیت پر شوق دلانا ہے کہ ان اُمور کا حقیقی بدلہ اور ثواب آخرت کے دن ملے گا، جس دن یہ معلوم ہوگا کہ دنیا کی ذرا ذرا سی چیز اور عمل پر اللہ کے یہاں کتنا کتنا اجر و ثواب ہے۔
ا س کے بعد حضورﷺ نے اس حدیثِ پاک میں چارچیزوں پر تنبیہ فرمائی۔ پہلی چیز مہمان کا اِکرام ہے، وہی اس جگہ بندہ کا اس روایت کے ذکر کرنے سے مقصود ہے۔ اس کی توضیح آیندہ حدیث میں آئے گی۔ دوسرا مضمون پڑوسی کو ایذا نہ دینے کے متعلق ہے۔ اس حدیث شریف میں ادنیٰ درجہ کا حکم کیا گیا کہ پڑوسی کو ایذا نہ پہنچائے۔ یہ بہت ہی ادنیٰ درجہ ہے۔ ور نہ روایات میں پڑوسی کے حق کے متعلق بہت زیادہ تاکیدیں وارد ہوئی ہیں۔ شیخین کی بعض روایات میں فَلْیُکْرِمْ جَارَہ وارد ہوا ہے۔ یعنی پڑوسی کا اکرام کرے۔ اور شیخین کی بعض روایات میں فَلْیُحْسِنْ إِلَی جَارِہٖ آیا ہے کہ اس کے ساتھ احسان کا معاملہ کرے۔ یعنی جس چیز کا وہ محتاج ہو اس میں اس کی اِعانت کرے ،اس سے برائی کو دفع کرے۔
ایک حدیث میں حضورِ اقدسﷺ کا ارشاد وارد ہوا ہے:جانتے ہو کہ پڑوسی کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ تجھ سے مدد چاہے تو اس کی مدد کر، اگر قرض مانگے تو اس کو قرض دے، اگر محتاج ہو تو اس کی اِعانت کر، اگر بیمار ہو تو عیادت کر، اگر وہ مرجائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جا، اگر اس کو خوشی حاصل ہو تو مبارک باد دے، اگر مصیبت پہنچے تو تعزیت کر، بغیر اس کی اجازت کے اس کے مکان کے پاس اپنا مکان اونچا نہ کر جس سے اس کی ہوا رُک جائے، اگر تو کوئی پھل خریدے تو اس کو بھی ہدیہ 
Flag Counter