Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

107 - 607
آدمی کہتا ہے میرا مال میرا مال۔ او آدمی! تیرے لیے اس کے سوا کچھ نہیں جو کچھ کھا کر ختم کر دے یا پہن کر پرانا کردے یا صدقہ کرکے آگے چلتا کر دے تاکہ اللہ کے خزانہ میں محفوظ رہے۔ (مشکاۃ المصابیح عن مسلم)
متعدد صحابۂ کرام? سے اس قسم کے مضامین کی روایتیں نقل کی گئیں۔ لوگوں کو دنیا کے بینک میں روپیہ جمع کرانے کا بڑا اہتمام ہوتا ہے، لیکن وہی کیا ساتھ رہنے والا ہے۔ اگر اپنی زندگی ہی میں اس پر کوئی آفت نہ بھی آئے تو مرنے کے بعد بہرحال وہ اپنے کام آنے والا نہیں ہے، لیکن اللہ کے بینک میں جمع کیا ہوا روپیہ ہمیشہ کام آنے والا ہے۔ نہ اس پر کوئی آفت ہے نہ زوال۔ اور مزید برآں کہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔
حضرت سہل بن عبداللہ تُستَری  ؒ اپنے مال کو اللہ کے راستہ میں بڑی کثرت سے خرچ کرتے تھے۔ ان کی والدہ اور بھائیوں نے حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ سے اس کی شکایت کی کہ یہ سب کچھ خرچ کرنا چاہتے ہیں ہمیں ڈر ہے کہ یہ چند روز میں فقیر ہو جائیں گے۔ حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ نے حضرت سہل ؒ سے دریافت کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ آپ ہی بتائیں کہ اگر کوئی مدینہ طیبہ کا رہنے والا رُستاق میں (جو ملکِ فارس کا ایک شہر ہے) زمین خرید لے اور وہاں منتقل ہوناچاہے، وہ مدینہ طیبہ میں اپنی کوئی چیز چھوڑے گا؟ انھوں نے فرمایا کہ نہیں۔ کہنے لگے: بس یہی بات ہے۔ لوگوں کو ان کے جواب سے یہ خیال ہوگیا کہ وہ دوسری جگہ انتقالِ آبادی کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ (تنبیہ الغافلین)
اوران کی غرض دوسرے عالم کو انتقال تھی، اور آج کل تو ہرشخص کو اس کا ذاتی تجربہ بھی ہے۔ جو لوگ ہند سے پاکستان یا پاکستان سے ہند میں مستقل قیام کی نیت سے انتقالِ آبادی اپنے اختیار سے کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے جانے سے پہلے ہی اپنی جائداد مکانات وغیرہ سب چیزوں کے تبادلہ کی کتنی کوشش کرتے ہیں۔ اور اتنے تبادلہ مکمل نہیں ہوجاتا ساری تکالیف برداشت کرنے کے باوجود انتقالِ آبادی کا ارادہ نہیں کرتے۔ اور جو بلا اختیار جبری طور پر ایک جگہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوگئے ہیں ان کی حسرت و افسوس کی نہ کوئی انتہا ہے نہ خاتمہ۔ یہی صورت بعینہٖ ہر شخص کی اس عالم سے انتقال کی ہے۔ ابھی تک ہر شخص کواپنے سامان جائداد وغیرہ سب چیز کے انتقال کا اختیار ہے، لیکن جب موت سے جبری انتقال ہوجائے گا سب کچھ اس عالم میں رہ جائے گا اور گویا بحقِ سرکار ضبط ہو جائے گا۔ ابھی وقت ہے کہ سمجھ رکھنے والے اپنے سامان کو دوسرے عالم میں منتقل کرلیں۔
۲۱۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ، وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلَا َیُوْذِ جَارَہُ، وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ۔ وَفِيْ رِوَایَۃٍ بَدْلَ الْجَارِ: وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ 


Flag Counter