Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

106 - 607
ان کے علاوہ احادیث میں اور بھی بعض اعمال کاذکر آیا ہے جیسا کہ کوئی درخت لگادینا یا نہر جاری کر دینا، جن کو علامہ سُیُوطی ؒ نے جمع کرکے گیارہ چیزیں بتائی ہیں، اور ابنِ عِماد  ؒ نے تیرہ چیزیں گنوائی ہیں، لیکن ان میں سے اکثر انھی تین کی طرف راجع ہو جاتی ہیں، جیسا کہ درخت لگانا یا نہر جاری کرنا صدقۂ جاریہ میں داخل ہے۔ (عون المعبود)
۲۰۔ عَنْ عَائِشَۃَ ؓ: أَنَّھُمْ ذَبَحُوْا شَاۃً فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: مَا بَقِيَ مِنْھَا؟ قَالَتْ: مَا بَقِيَ مِنْھَا إِلاَّ کَتِفُھَا۔ قَالَ: بَقِيَ کُلُّھَا إِلاَّ کَتِفُھَا۔ 
رواہ الترمذي وصحَّحہ، کذا في مشکاۃ المصابیح۔


حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ گھر کے آدمیوں نے یا صحابۂ کرام ? نے ایک بکری ذبح کی۔ (اور اس میں سے تقسیم کر دیا) حضورﷺ نے دریافت فرمایا کہ کتنا باقی رہا؟ حضرت عائشہؓ نے عرض کیا کہ صرف ایک شانہ باقی رہ گیا۔ 
(باقی سب تقسیم ہوگیا) حضور ﷺ نے فرمایا: وہ سب باقی ہے اس شا نہٗ کے سوا۔
فائدہ: مقصد یہ ہے کہ جو اللہ کے لیے خرچ کر دیا گیا وہ حقیقت میں باقی ہے کہ اس کا دائمی ثواب باقی ہے۔ اور جو رہ گیا وہ فانی ہے، نہ معلوم باقی رہنے والی جگہ خرچ ہو یا نہ ہو۔ صاحبِ ’’مظاہر‘‘ کہتے ہیں کہ اس میں اشارہ ہے اللہ  کے اس پاک ارشاد کی طرف  
{ مَا عِنْدَکُمْ یَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ بَاقٍ} ( النحل: ع  ۱۳)  
جو کچھ تمہارے پاس دنیا میں ہے وہ ایک دن ختم ہو جائے گا (چاہے اس کے زوال سے ہو یا تمہاری موت سے) اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔
ایک حدیث میں حضورِ اقدسﷺکا پاک ارشاد وارد ہوا ہے کہ بندہ کہتا ہے میرا مال میرا مال۔ اس کے سوا دوسری بات نہیں ہے کہ اس کامال وہ ہے جو کھا کر ختم کر دیا، یا پہن کر پرانا کر دیا، یا اللہ کے راستے میں خرچ کرکے اپنے لیے ذخیرہ بنا لیا، اور اس کے علاوہ جو رہ گیا وہ جانے والی چیز ہے جس کو وہ لوگوں کے لیے چھوڑ کر چلا جائے گا۔ (مسلم)
ایک اور حدیث میں ہے حضورِ اقدسﷺ نے ایک مرتبہ صحابۂ کرام?سے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کون شخص ایسا ہے جس کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! ایسا تو کوئی بھی نہیں ہے، ہر شخص کو اپنا مال زیادہ محبوب ہوتا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ آدمی کا اپنامال وہ ہے جس کو (ذخیرہ بنا کر) آگے بھیج دیا اور جو مال چھوڑ گیا وہ وارث کامال ہے۔ (مشکاۃ المصابیح عن البخاری)
ایک صحابی کہتے ہیں کہ میں حضورِ اقدسﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ سور ۂ اَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرُتلاوت فرمائی پھر ارشاد فرمایا: 
Flag Counter