Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

105 - 607
گے ان سب کا گناہ بھی اس کو ہوگا، اس طرح پر کہ کرنے والوں کے اپنے گناہ میں کوئی کمی نہ ہوگی،ان کو اپنے فعل کا مستقل گناہ ہوگا، اور اس کو ذریعہ اور سبب بننے کا مستقل گناہ ہوگا۔ اس بنا پر جو اولاد اپنے بڑوں کی بری حرکات ان کے عمل کی وجہ سے اختیار کرتی ہے، ان سب کا گناہ بڑوں کو بھی ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے چھوٹوں کے سامنے بری حرکات کرنے سے خصوصیت سے احتراز کرنا چاہیے۔
اس حدیث شریف میں تیرہ برس کی عمر میں نماز پر مارنے کا حکم ہے، اور بہت سی احادیث میں ہے کہ بچہ کو جب سات برس کا ہو جائے نماز کا حکم کرو اور جب دس برس کا ہو جائے تو نماز نہ پڑھنے پر مارو۔ یہ روایات اپنی صحت اور کثرت کے لحاظ سے مقدم ہیں۔ بہرحال بچہ کے نماز نہ پڑھنے پر باپ کو مارنے کا حکم ہے اوراس پر نماز میں تنبیہ نہ کرنا اپنا جرم ہے، اور اس کے بالمقابل اگر اس کو نماز روزہ اور دینی اَحکام کا پابند اور عادی بنا دیا، تو اس کے اعمالِ حسنہ کا ثواب اپنے آپ کو بھی ملے گا، اور اس کے ساتھ جب وہ صالح بن کر والدین کے لیے دعا بھی کرے گا تو اس سے بھی زیادہ اجر و ثواب ملتا رہے گا۔
ابنِ مَلِک  ؒ کہتے ہیں کہ حدیثِ بالا میں اولاد کو صالح کے ساتھ اس لیے مقیَّد رکھا ہے کہ ثواب غیر صالح اولاد کا نہیں پہنچتا اور اس کی دعا کا ذکر اولاد کو دعا کی ترغیب دینے کے لیے ہے۔ چناںچہ یہ کہا گیا ہے کہ والد کو صالح اولاد کے عمل کا ثواب خود پہنچتا رہتا ہے چاہے وہ دعا کرے یا نہ کرے۔ جیسا کہ کوئی شخص رفاہِ عام کے لیے کوئی درخت لگا وے اور لوگ اس کا پھل کھاتے رہیں، تو ان کھانے والوں کے کھانے کا ثواب اس کو ملتا رہے گا چاہے یہ لوگ درخت لگانے والے کے لیے دعا کریں یا نہ کریں۔
علامہ مُناوِی ؒکہتے ہیں کہ والد کو دعا کے ساتھ تنبیہ اور تحریض کے طور پر ذکر فرمایا کہ وہ دعا کرے، ورنہ دعا ہر شخص کی نافع ہے چاہے وہ اولاد ہو یا نہ ہو۔ اس حدیث شریف میں تین چیزوں کا ذکر اہتمام کی وجہ سے کیا ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی بعض چیزیں احادیث میں ایسی آئی ہیں جن کے متعلق یہ وارد ہوا ہے کہ ان کادائمی ثواب ملتا رہتا ہے۔ متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جو شخص کوئی نیک طریقہ جاری کر دے اس کو اپنے عمل کاثواب بھی ملے گا اور جتنے آدمی اس پر عمل کریں گے ان سب کے عمل کا ثواب اس کو ملتا رہے گا اور کرنے والوں کے اپنے اپنے ثواب میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ اور جو شخص برا طریقہ جاری کردے اس پر اپنے کیے کا بھی گناہ ہے اور جتنے آدمی اس پر عمل کریں گے ان سب کے عمل کا گناہ بھی اس کو ہوگا، اور اس کی وجہ سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ ہر شخص کے عمل کاثواب مرنے کے بعد ختم ہوجاتا ہے، مگر جو شخص اللہ کے راستہ میں سرحدوں کی حفاظت کرنے والا ہے اس کا ثواب قیامت تک بڑھتا رہتا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح)
Flag Counter