Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

104 - 607
تعالیٰ شا نہٗ تمہیں جزائے خیر عطا فرمائے تمہارا ہدیہ میرے پاس پہنچ گیا۔ (روض الریاحین)
اس قسم کے ہزاروں واقعات کتب میں موجود ہیں۔ بعض اس سے پہلی حدیث میں بھی گزر چکے ہیں۔ پس اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ میری اولاد مرنے کے بعد بھی میرے کام آئے، تو اپنے مقدور کے موافق اس کو نیک اور صالح بنانے کی کوشش کرنا چاہیے کہ یہ حقیقت میں اولاد کے لیے بھی خیر خواہی ہے اور اپنے لیے بھی کارآمد ہے۔ اللہ کا پاک ارشاد ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا}             (التحریم)


اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو (جہنم کی) آگ سے بچائو۔
زید بن اسلم ؒ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺ نے یہ آیتِ شریفہ تلاوت فرمائی تو صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے اہل و عیال کو کس طرح آگ سے بچائیں؟ حضورِ اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کو ایسے کاموں کا حکم کرتے رہو جن سے اللہ راضی ہوں اور ایسی چیزوں سے روکتے رہو جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہوں۔
حضرت علی کَرَّمَ اللہ ُ وَجْہَہٗ سے اس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں نقل کیا گیا کہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو خیر کی باتوں کی تعلیم اور تنبیہ کرتے رہو۔ (دُرِّمنثور) حضورِاقدسﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا کہ اللہ اُس باپ پر رحم کرے جو اولاد کی اس بات میں مدد کرے کہ وہ باپ کے ساتھ نیکی کا برتائو کرے۔ یعنی ایسا برتائو اس سے نہ کرے جس سے وہ نافرمانی کرنے لگے۔ (اِحیاء العلوم) اولاد کو نیک بنانا بھی اس میں داخل ہے۔ اگر وہ نیک نہ ہو گی تو پھر والدین کے ساتھ جو کرے وہ بر محل ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ بچہ کا ساتویں دن عقیقہ کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے، اور جب چھ برس کا ہو اس کو آداب سکھائے جائیں، اور جب نو برس کا ہو جائے تو اس کا بسترہ علیحدہ کر دیا جائے (یعنی دوسروں کے پاس نہ سوئے) اور جب تیرہ برس کا ہوجائے تو نماز نہ پڑھنے پر مارا جائے اور جب سولہ برس کا ہوجائے تو نکاح کر دیاجائے، پھر اس کا باپ اس کا ہاتھ پکڑ کر کہے کہ میں نے تجھے آداب سکھا دیے، تعلیم دے دی، نکاح کر دیا، اب میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا میں تیرے فتنہ سے اور آخرت میں تیری وجہ سے عذاب سے۔ (اِحیاء العلوم)
’’تیری وجہ سے عذاب‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ بہت سی احادیث میں مختلف عنوانات سے یہ ارشاد ِنبوی وارد ہوا ہے کہ جو شخص کوئی برا طریقہ اختیار کرتا ہے تو اس کو اپنے فعل کا گناہ بھی ہوتا ہے اور جتنے لوگ اس کی وجہ سے اس پر عمل کریں 
Flag Counter