Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

103 - 607
لوگ کچھ صدقہ، دعا، درود وغیرہ کرکے اس قبرستان والوں کو بھیجتے ہیںاس کی برکات سمیٹ رہے ہیں۔ میں نے کہا: تم کیوں نہیں چنتے؟ اس نے کہا: مجھے اس وجہ سے استغنا ہے کہ میرا ایک لڑکا ہے جو فلاں بازار میں زَلابیہ (حلوے کی ایک قسم ہے جو منہ کو چپک جاتی ہے) بیچاکرتا ہے۔ وہ روزانہ مجھے ایک قرآن پڑھ کر بخشتا ہے۔ میں صبح کو اٹھ کر اس بازار میں گیا۔ میں نے ایک نوجوان کو دیکھا کہ وہ زَلابیہ فروخت کر رہا ہے اور اس کے ہونٹ ہل رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ تم کیا پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا: میں روزانہ ایک قرآنِ پاک ختم کرکے اپنے والد کو ہدیہ پیش کیا کرتا ہوں۔ اس قصہ کے عرصہ کے بعد میں نے پھر ایک مرتبہ اس قبرستان کے آدمیوں کو اسی طرح چنتے دیکھا اور اس مرتبہ اس شخص کو بھی چنتے دیکھا جس سے پہلی مرتبہ بات ہوئی تھی۔ پھر میری آنکھ کھل گئی۔ مجھے اس پر تعجب تھا۔ صبح اٹھ کر پھر میں اسی بازار میں گیا، تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس لڑکے کا انتقال ہوگیا۔ (روض الریاحین) 
حضرت صالح مری ؒ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ جمعہ کی شب میں اَخیررات میں جامع مسجد جا رہا تھا تاکہ صبح کی نماز وہاں پڑھوں۔ صبح میں دیر تھی۔ راستہ میں ایک قبرستان تھا، میں وہاں ایک قبر کے قریب بیٹھ گیا۔ بیٹھتے ہی میر ی آنکھ لگ گئی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ سب قبریں شق ہوگئیں اور اس میں سے مُردے نکل کر آپس میں ہنسی خوشی باتیں کر رہے ہیں۔ ان میں ایک نوجوان بھی قبرسے نکلا جس کے کپڑے میلے اور وہ مغموم سا ایک طرف بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر میں آسمان سے بہت سے فرشتے اُترے جن کے ہاتھوں میں خوان تھے، جن پر نور کے رومال ڈھکے ہوئے تھے۔ وہ ہر شخص کو ایک خوان دیتے تھے اور جو خوان لے لیتا تھا وہ اپنی قبر میں چلا جاتا تھا۔ جب سب لے چکے تو یہ نوجوان بھی خالی ہاتھ اپنی قبر میں جانے لگا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا بات ہے تم اس قدر غمگین کیوں ہو اور یہ خوان کیسے تھے؟ اس نے کہا کہ یہ خوان ان ہدایا کے تھے جو زندہ لوگ اپنے اپنے مُردوں کو بھیجتے ہیں۔ میرے کوئی اور تو ہے نہیں جو بھیجے۔ ایک والدہ ہے مگر وہ دنیا میں پھنس رہی ہے۔ اس نے دوسری شادی کرلی، وہ اپنے خاوند میں مشغول رہتی ہے، مجھے کبھی بھی یاد نہیں کرتی۔ میں نے اس سے اس کی والدہ کا پتہ پوچھا اور صبح کو اس پتہ پر جاکر اس کی والدہ کو پردہ کے پیچھے بلایا اور اس سے اس کے لڑکے کو پوچھا اور یہ خواب سنایا۔ اس عورت نے کہا: بے شک وہ میرا لڑکا تھا، میرے جگر کا ٹکڑا تھا، میری گود اس کا بستر تھا۔ اس کے بعد اس عورت نے مجھے ایک ہزار دِرَم دیے کہ میرے لڑکے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے اس کو صدقہ کر دینا اور میں آیندہ ہمیشہ اس کو دعا اور صدقہ سے یاد رکھو گی کبھی نہ بھولوں گی۔ حضرت صالح ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے پھر خواب میں اس مجمع کو اسی طرح دیکھا اور اس نوجوان کو بھی بڑی اچھی پوشاک میں بہت خوش دیکھا۔ وہ میری طرف دوڑا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ صالح! حق 
Flag Counter