Deobandi Books

فضائل صدقات اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

10 - 607
تک اپنی ضرورتیں وابستہ تھیں تب تو خرچ کرنے کی توفیق نہ ہوئی، اب جب کہ وہ دُوسرے کے یعنی وارث کے پاس جانے لگا تو آپ کو اللہ واسطے دینے کا جذبہ پیدا ہوا۔ اسی واسطے شریعتِ مطہرہ نے حکم دے دیا کہ مرتے وقت کا صدقہ ایک تہائی مال میں اثر کرسکتا ہے۔ اگر کوئی اس وقت سارا مال بھی صدقہ کرکے مرجائے تو وارثوں کی اجازت بغیر تہائی سے زیادہ میں اس کی وصیت معتبر نہ ہوگی۔
اس آیتِ شریفہ میں مال کو یتامیٰ مساکین وغیرہ پر خرچ کرنے کو مستقل طور پر ذکر فرمایا ہے اور آخر میں زکوٰۃ کو علیحدہ ذکر فرمایا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اخراجات زکوٰۃ کے علاوہ باقی مال میں سے ہیں۔ اس کا بیان احادیث کے ذیل میں نمبر(  ۱ ) پر آرہا ہے۔
۳۔ وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ ج وَاَحْسِنُوْاج اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَo
( البقرۃ:ع ۲۴)


اور تم لوگ اللہ کے راستے میں خرچ کیا کرو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں تباہی میں نہ ڈالو، اور (خرچ وغیرہ کو) اچھی طرح کیا کرو، بے شک حق تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں اچھی طرح کام کرنے والوں کو۔
فائدہ: حضرت حذیفہ ؓفرماتے ہیں کہ ’’اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ‘‘ یہ فقر کے ڈر سے اللہ کے راستہ میں خرچ کا چھوڑ دینا ہے۔ حضرت ابن عباس ?  فرماتے ہیں کہ ہلاکت میں ڈالنا یہ نہیں ہے کہ آدمی اللہ کے راستہ میں قتل ہو جائے، بلکہ یہ اللہ کے راستہ میں خرچ سے رُک جانا ہے۔ حضرت ضحاک بن جبیر ؒ فرماتے ہیں کہ انصار اللہ کے راستہ میں خرچ کیا کرتے تھے اور صدقہ کیا کرتے تھے۔ ایک سال قحط ہوگیا، ان کے خیالات برے ہوگئے اور اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا چھوڑ دیا۔ اس پر یہ آیتِ شریفہ نازل ہوئی۔حضرت اسلم ؒکہتے ہیں کہ ہم قسطنطنیہ کی جنگ میں شریک تھے، کفار کی بہت بڑی جماعت مقابلہ پر آگئی۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص تلوار لے کر ان کی صف میں گھس گیا۔ دوسرے مسلمانوں نے شور کیا کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓبھی اس جنگ میں شریک تھے، وہ کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایاکہ یہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا نہیں ہے۔ تم اس آیت شریفہ کا یہ مطلب بتاتے ہو۔ یہ آیت تو ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ بات یہ ہوئی تھی کہ جب اسلام کو فروغ ہونے لگا اور دین کے حامی بہت سے پیدا ہوگئے تو ہماری یعنی انصار کی چپکے چپکے یہ رائے ہوئی کہ اب اللہ  نے اسلام کو غلبہ تو عطا فرما ہی دیا اور لوگوں میں دین کے مددگار بہت سے پیدا ہوگئے۔ ہمارے اموال کھیتیاں وغیرہ عرصہ سے خبرگیری پوری نہ ہوسکنے کی وجہ سے برباد ہو رہی ہیں، ہم ان کی خبر گیری اور 
Flag Counter