Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

20 - 38
طرح کرے کہ اس ملک کا بادشاہ کانا نہیں ہے،لنگڑا بھی نہیں ہے، لُولا بھی نہیں ہے، تو کیایہ تعریف جامع ہے؟ نقائص سے تو بری کردیا، لیکن جب یہ کہوگے کہ دیانت وامانت کے ساتھ حکومت کرنا جانتا ہے، عادل بھی ہے، رحم دل بھی ہے تو یہ تعریف جامع ہوگی۔ پس اللہ تعالیٰ کی تعریف میں خالی سُبْحَانَ اللہْ کافی نہیں جب تک اَلْحَمْدُلِلہْ بھی نہ کہے یعنی وہ تمام نقائص سے پاک ہے اور تمام تعریفیں اس کے لیے خاص ہیں سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ  کا عربی میں کیا ترجمہ ہوا:
اَیْ اُسَبِّحُ اللہَ عَنِ النَّقَائِصِ کُلِّھَا مُشْتَمِلًا بِالْمَحَامِدِ کُلِّھَا
یہ ترجمہ علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے کہ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں تمام نقائص سے جو مشتمل ہے تمام محامد اور تعریفوں پر۔ اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سُبْحَانَ اللہْ کے بارے میں حکایۃً عن الحق فرماتے ہیں؎
من  نہ  گردم  پاک  از  تسبیح  شاں
پاک  ہم   ایشاں  شوند و   درفشاں
یعنی جب بندہ سبحان اللہ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تو پاک ہوں ہی، تمہارے سبحان اللہ کہنے سے میں پاک نہیں ہوتا، بلکہ روئے زمین پر جو سبحان اللہ پڑھتے ہیں میری پاکی بیان کرتے ہیں، میں اپنی پاکی بیان کرنے کے صدقے میں، سبحان اللہ کہنے کے طفیل وبرکت سے ان کو ایک انعام دیتا ہوں کہ ان کو پاک کردیتا ہوں۔
مذکورہ حدیث کےمتعلق ایک منفرد علمِ عظیم
میں نے عرض کیا تھا کہ اس حدیث کے پڑھنے والے کو تین نعمتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملیں گی۔ تو سنیے! سُبْحَانَ اللہْ کہنے سے کیا ملے گا؟ ان شاء اللہ اخلاق کی پاکیزگی عطا ہوگی اور بِحَمْدِہٖ سے کیا ملے گا؟ جو اللہ تعالیٰ کی حمد وتعریف کرتا ہے اللہ مخلوق میں اس کو محمود کرتے ہیں۔ جو حامد ہوتا ہے حق تعالیٰ اس کو دلوں میں محمود کردیتا ہے یعنی مخلوق کی زبان پر اس کی تعریف اللہ جاری کردیتا ہے، لیکن بندے کو اس طرف توجہ کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ غیراللہ ہے۔ مخلوق میں محمود اور پیارا ہونے کے لیے اللہ کو نہ چاہو، اللہ کے لیے اللہ کو چاہو، آپ اس کی فکر ہی نہ کریں، بس ان کے ہوجاؤ؎
Flag Counter