Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

10 - 38
کوڑاکرکٹ ہوگئے تو سترہ رکعات کے خیال سے رات کو دھم سے بستر پر گرجاؤگے، لہٰذا عشاء کی صرف نو رکعات پڑھ لو، چار فرض، دو سنت اور تین وتر، ان شاء اللہ قیامت کے دن پاس ہوجاؤگے۔ سب نے کہا کہ ہم میں سے سو فیصد آج سے عشاء پڑھیں گے، ہمیں تو سترہ رکعات نے ڈرا  رکھا تھا۔
آسان اوّابین
ایسے ہی چھ رکعات نفل کے خوف سے لوگ اوّابین نہیں پڑھتے۔ تین فرض مغرب پڑھ کر دو سنت دو نفل ساری اُمت پڑھتی ہے، بس دو نفل اور پڑھ لو، اوّابین ہوگئی۔ سنتِ مؤکدہ اس میں شامل ہے۔ اہلِ فتاویٰ کی تحقیق ہے،کیوں کہ حدیث پاک کی عبارت ہے:
مَنْ صَلّٰی بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ... الخفرضِ مغرب کے بعد چھ رکعات اوّابین کی اس حدیث سے ثابت ہیں۔ دو سنت اور دو نفل تو ساری اُمّت پڑھتی ہے، بس خالی دو  رکعات اور پڑھ لو تو اوّابین کی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔ جب آپ اوّابین کی صرف دورکعات مزید بتائیں گے تو پوری مسجد کی مسجد اوّابین پڑھنے لگے گی۔
تو جتنے حفاظِ کرام ہیں ،استاد ہوں یا طالب علم اور میں مشایخ  کو بھی کہتا ہوں جن کے سپرد اصلاحِ نفس کا کام ہے،کہ وہ بھی عشاء کے چار فرض اور دو سنت کے بعد دو  رکعات نفل تہجد کی نیت سے پڑھ لیں تاکہ قیامت کے دن تہجد گزاروں میں اُٹھائے جائیں۔ورنہ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے:
لَیْسَ مِنَ الْکَامِلِیْنَ مَنْ لَّایَقُوْمُ اللَّیْلَ7؎ 
جو تہجد کی نماز نہیں پڑھے گا وہ کامل نہیں ہوسکتا، اور جو خود ہی ناقص ہے وہ دوسروں کو کیا کامل کرے گا؟اور سب سے آسان تہجد دو رکعات ہیں۔ شامی نے لکھا ہے کہ سرورِ عالم     صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کبھی تہجد کی صرف دو  رکعات بھی پڑھی ہیں، لہٰذا دو رکعات ثابت
_____________________________________________
6؎    جامع الترمذی:98/1، باب ماجاءفی فضل التطوع ست رکعات بعد المغرب،ایج ایم سعیدمرقاۃالمفاتیح: 148/3،باب التحضیض علٰی قیام اللیل،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
Flag Counter