Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

18 - 38
حدیث شریف آپ کو پانچ منٹ میں سنانا چاہتا ہوں۔ بتائیے تعلیم وتعلّم اختیاری ہے یا نہیں؟ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ آخری حدیث دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یسیر العمل ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک جامع دُعا
اور میں نے جو عرض کیا تھا کہ اگر ہمیں تین نعمتیں مل جائیں:
نمبر۱) کہ ہمارے اخلاق پاک ہوجائیں یعنی علماء محدثین ومبلغین کے اخلاق پاکیزہ ہوجائیں۔
 نمبر۲)یہ کہ مخلوق میں ان کی تعریف ہو، ثنائے خلق کی دولت مل جائے،کیوں کہ اگر مخلوق متنفر ہوگی تو ہم سے دین کیسے سیکھے گی؟ چناں چہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب خواجہ  حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی تحنیک کی تھی (کھجور چباکر اس کا لعاب نوزائیدہ بچے کے منہ میں ڈالا جاتا ہے، اس کو تحنیک کہتے ہیں) تو اس وقت ان کو دو دُعائیں امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دی تھیں:
اَللّٰھُمَّ فَقِّھْھُ فِی الدِّیْنِ وَحَبِّبْہُ اِلَی النَّاسِ15؎
اے اللہ! اس کو دین کا فقیہ بنادے اور مخلوق میں محبوب بنادے۔ معلوم ہوا کہ مخلوق اگر ہم سے نفرت کرے گی تو ہم سے دین کیسے سیکھے گی؟ جو فقیہ ہو لیکن محبوب نہ ہو تو مخلوق اس سے دین نہیں سیکھے گی اور اگر مخلوق میں محبوب ہے لیکن فقیہ نہیں ہے تو گمراہی پھیلائے گا، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ دُعا بہت جامع ہے۔
بخاری شریف کی آخری حدیث کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ... الخ کی انوکھی تشریح
لہٰذا اخلاقِ رذیلہ کی اصلاح، مخلوق میں محبوبیت یعنی ثنائے  خلق اور مخلوق کی نگاہوں میں عظمت یہ تین نعمتیں اس حدیث سے ثابت ہوں گی جو بخاری کی آخری حدیث ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
_____________________________________________
15؎   تھذیب الکمال:104/6،من اسمہ الحسن فی باب الحاء،مؤسسۃ الرسالۃ
Flag Counter