Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

14 - 38
ہوں تو ہر عالم سے سنتا ہوں کہ وہ آپ کا شاگرد ہے، تو آپ کے کتنے شاگرد ہیں؟ فرمایا کہ قیامت کے دن بتاؤں گا، ابھی تو پتا نہیں کہ قبول بھی ہے یا نہیں؟ ہم لوگوں کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔    بخاری شریف کے ختم پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ میں نے مولانا سے وعدہ کیا تھا کہ جو آخری حدیث ہے، اس کی جو تشریح اپنے بزرگوں سے سنی ہے برکت کے لیے وہ عرض کردوں گا۔
تعلیم وتعلّم کے متعلق ایک عجیب استدلال
شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پہلی حدیث حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لائے جو امیر المؤمنین فیما بین الاصحاب تھے۔
اَوَّلُ مَا سُمِّیَ بِاَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ فِیْمَا بَیْنَ الْاَصْحَابِ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ10؎
سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ امیر المؤمنین کہلائے۔چوں کہ امام بخاری امیر المؤمنین فی الحدیث تھے، لہٰذا انہوں نے اپنی مناسبت سے امیر المؤمنین فیما بین الاصحاب کی روایت پیش کی،لیکن ان کو خطرہ ہوا کہ ہر طالب علم کہیں خلافت کے شوق میں پڑھنے پڑھانے کو نعمت نہ سمجھے اور خلیفہ بننے کو نعمت سمجھے، لہٰذا آخری حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لائے جو بڑے درویش صفت تھے، مسکین تھے اور آٹھ سو طلبا کو مدینہ شریف میں حدیث پڑھایا کرتے تھےتاکہ طلبا خلیفہ بننے کے شوق میں نہ مبتلا ہوں بلکہ فقرو درویشی اختیار کریں کیوں کہ خلیفہ بننا اختیار میں نہیں ہے اور اگر خلیفہ بنے گا تو ایک بنے گا، دس بیس تو خلیفہ نہیں بن سکتے۔ دس فقیر ایک کمبل میں سوسکتے ہیں مگر دو امیر المؤمنین ایک ملک میں نہیں ہوسکتے، دو بادشاہ ایک اقلیم میں جمع نہیں ہوسکتے۔ ہر طالب علم خلیفہ نہیں بن سکتا لیکن سارے طلباء استاد بن سکتے ہیں، حدیث پڑھاسکتے ہیں، لہٰذا اخیر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی کہ یہ مسکین، درویش اور استاذ حدیث تھے، مدینہ شریف میں آٹھ سو صحابہ وتابعین کو تقریباً ۵۳۶۴ حدیثیں پڑھایا کرتے تھے۔ ان کا نام ۳۵ دلائل کے ساتھ بڑی مشکل سے عبدالرحمٰن ثابت کیا ورنہ کوئی ان کے نام سے واقف نہیں،کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
_____________________________________________
10؎  شرح مسند ابی حنیفۃ لملاعلی القاری:542/1
Flag Counter