اس نے کہا کہ کم ہیئر
میں نے کہا کہ نو پلیز
اس نے کہا کہ کیا وجہ
میں نے کہا خوفِ خدا
دُعائے اذان کی تشریح
اس کے بعد مسجد اشرف میں ظہر کی اذان ہوئی۔ حضرت نے اذان کے اختتام پر درود شریف پڑھا اور ارشاد فرمایا کہ اذان کے بعد درود شریف پڑھنا لازم ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ درود شریف پڑھنے کے بعد یہ دُعا پڑھو۔ یہ دُعا پڑھنے والے کے حق میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہوجائے گی۔ یہ دُعا اپنی بیویوں کو بھی سکھادو۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ اے اللہ! آپ اس دعوتِ کاملہ کے رب ہیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشکوٰۃ شریف کی شرح میں دعوتِ تامہ کا ترجمہ دعوتِ کاملہ کیا ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعوت ہے اور اللہ تعالیٰ کی کوئی بات ناقص نہیں ہوسکتی اس لیے یہ دعوتِ کاملہ ہے، اور رب کیوں فرمایا کہ آپ اس دعوت کاملہ کے رب ہیں، کلمات ِاذان کے لیے رب کا لفظ نازل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح سے میں تمہاری جسمانی پرورش کرتا ہوں جب تم نماز پڑھوگے تو میں تمہاری روحانی پرورش بھی کروں گا لہٰذا آؤ مسجد میں تمہارا رب بلارہا ہے اور رب جب بلاتا ہے تو کوئی چیز کھلاتا پلاتا ہے کیوں کہ پالنے والا ہے۔ پس میں تمہیں روحانی ناشتہ کراؤں گا اس لیے یہاں رب نازل فرمایا کہ آپ اس دعوتِ کاملہ کے رب ہیں جس سے آپ ہماری روحانی پرورش فرمائیں گے، مسجد میں نماز پڑھنے کی حالت میں ہمارا ایمان ویقین بڑھے گا اور روحانی تربیت ہوگی ہماری روح زندہ ہوگی، ہمیں حیات پر حیات ملے گی، زندگی میں زندگی ملے گی۔ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِمَۃِ اور آپ اس نماز کی طرف بلارہے ہیں جو قائم ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے قائمہ کا ترجمہ کیاہے دائمہ یعنی یہ نماز وہ ہے جو دائم ہے اور دائم کیوں ہے؟ کیوں کہ لَاتَنْسَخُھَا مِلَّۃٌ وَّلَا تُغَیِّرُھَا شَرِیْعَۃٌ،22؎
_____________________________________________
22؎ مرقاۃ المفاتیح:331/2،باب فضل الاذان واجابۃ المؤذن،دارالکتب العلمیۃ،بیروت