Deobandi Books

تقریر ختم قرآن مجید و بخاری شریف

ہم نوٹ :

16 - 38
آپ نے خود تعریف نہیں چاہی، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تعریف کرارہے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے یہ بھی کہو کہ اے اللہ! آپ کا کرم ہے کہ آپ نے ستّاری فرمائی، میرے عیبوں کو چھپالیا اور نیکیوں کو ظاہر فرمادیا، جس کی وجہ سے لوگ آج میری تعریف کررہے ہیں جس سے دل میں بڑائی نہیں آئے گی۔میرے مرشد حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم  نے ایک صاحب سے فرمایا کہ اپنے ہاتھ میں تسبیح رکھا کرو، تسبیح کے دانوں کی برکت سے تم بدنظری نہیں کروگے، شرم آئے گی کہ ہاتھ میں تسبیح ہے اور اللہ کی یاد بھی آئے گی کہ یہ مُذَکِّرَۃْ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے نیک سمجھیں گے۔تو حضرت والا نے فرمایا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو بدمعاش سمجھیں۔ اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے، لوگوں کی نظر میں حقیر ہونا مطلوب نہیں۔
تسبیح کا ثبوت
ایک عرب نے مدینہ منورہ میں مجھ سے کہا کہ میری بیوی میرے ہاتھ میں تسبیح دیکھ کر مجھ سے لڑتی ہے کہ تسبیح کا ثبوت صحابہ کے زمانے میں نہیں ملتا۔ میں نے کہا کہ جاؤ اپنی بیوی سے کہہ دینا کہ صحابی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے عمل سے تسبیح پڑھنا ثابت ہے اور ملّا علی قاری کی عبارت شرح مشکوٰۃ سے پیش کردینا:
کَانَ لِاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ خَیْطٌ فِیْہِ عُقَدٌ کَثِیْرَۃٌ یُّسَبِّحُ بِھَا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دھاگہ تھا جس میں چھوٹی چھوٹی گرہیں تھیں   جن پر وہ تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ محدث عظیم ملّا علی قاری شرح مشکوٰۃ المسمیٰ بالمرقاۃ میں    فیصلہ لکھتے ہیں:
فِیْہِ جَوَازُ عَدِّ الْاَذْکَارِ وَمَا خَذُ سُبْحَۃِ الْاَبْرَارِ12؎
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس عمل سے ذکر کو شمار کرنے کے جواز کا ثبوت مل گیا اور یہی نیک بندوں کے تسبیح پڑھنے کا ماخذ اور ثبوت ہے۔ یہ سن کر وہ عرب بہت زیادہ خوش ہوگیا۔
_____________________________________________
12؎  مرقاۃ المفاتیح: 227/5،باب ثواب التسبیح والتحمید،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
Flag Counter