Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

62 - 66
آج ہماری بالخصوص اہلِ علم کی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم چونکہ اَنبیاء کے مشن کے وارث ہیں توقوم کی ڈوبتی نبض کی شناسائی کریں اور اِنسانیت کو مشکلات و مصائب سے نکالنے کے لیے علمِ حقیقی اور اَخلاقِ نبوی عام کریں اور رسول اللہ  ۖ  اور حضراتِ صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے طرز پر جہد ِ مسلسل اِختیار کریں۔ 
دُنیا میں جامع ترین مذہب ''اِسلام'' ہے زندگی کے ہر شعبہ میں اُس نے مکمل تعلیم دی ہے کھانے پینے، پہننے اور سونے کے طریقے بتلائے،رہن سہن کے ڈھنگ سکھلائے، صلح و جنگ، حکومت اور نظامِ ملت کے طریقے بتلائے، یہ سب کچھ تب ہی سامنے آئے گا جب ہم علمِ حقیقی حاصل کریں گے۔ حدیث وفقہ کے ہزاروں اَبواب ہیںاور سب میں زندگی کے موڑوں کا تذکرہ ہے،اعتقادات، عبادات، معاملات، معاشرت، سیاست و قیادت کے الگ الگ باب ہیں، مقدمات، جنگ و جدال، کھیل وغیرہ تمام کے الگ ابواب ہیں جس کو آپ کھولیں گے تو مفصل احکام نکلیں گے لیکن یہ جامعیت بھی جب ہی پیدا ہوگی جب آد می دین ِاسلام کی تعلیم حاصل کرے اور تربیت پائے، ہر شخص کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ مکمل عالم بنے، ہاں ہر ایک کوروز مرہ کے دینی اعمال کا علم ہونا ضروری ہے۔ 
دُوسری بات یہ ہے کہ پوری اُمت کی اِصلاح کے لیے یہ بھی بہت ضروری ہے کہ کم اَز کم ہر خاندان میں سے ایک صحیح راسخ العقیدہ مضبوط عالم ہو جو خاندان بھر کی نگرانی رکھے اور پوری اُمت کی مشکلات ومصائب کے حل کے اِجتماعی عمل میں حصہ لے اِس لیے کہ یہ عمل سنت اَنبیاء علیہم السلام اور سنت ِ خاتم المرسلین   ۖ  ہے اور اِسی پر اَجرعظیم کے وعدہ کا تر تب ہے جو رسول اللہ  ۖ  کے اِس اِرشاد میں ہے  :  مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ  اُمَّتِیْ فَلَہ اَجْرُ مِأَةِ شَھِیْدٍ۔ 
 سولہویں صدی عیسوی میںجو دُنیا نے کروٹ لی تو اُس کے نتیجہ میں نئے نئے نظریات، عجیب وغریب مسائل، جدید تقاضے اور سابقہ سے یکسر مختلف حالات کا سامنا ہے۔ اَلحمد للہ !ہمارے اکابرین حضرت مجدد الف ثانی، حضرت اِمام شاہ ولی اللہ اور اُن کے عظیم خاندان، اِس کے علاوہ حضرت حاجی اِمداد اللہ مہاجرمکی، حضرت نانوتوی، حضرت گنگوہی، حضرت شیخ الہند، حضرت مدنی ، حضرت کشمیری
Flag Counter