Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

54 - 66
نحیف ہوگا اِس لیے صالح اور دیندار معالج جسمانی مریض کو رُوحانی اَمراض سے دُور رہنے کی بھی  پُرروز ترغیب دیتے ہیں۔ 
بہر حال حضرات خلفاء ِ راشدین مہدیین، صحابہ کرام، تابعین اور مصلحین ِانسانیت کی اَنتھک کوششوں سے اللہ کی دھرتی پرخدائی نظام کا بول بالا ہوا اور اِس طرح اللہ کی زمین پر اُس کی مخلوق نے سکھ کا سانس لیا، ظالموں کا کبرو نخوت خاک ہوا اور اُن کی قوت کمزور ہوئی اور یہ غلبہ ٔ اِسلامی دُنیا میں  کم وبیش ایک ہزار برس قائم رہا۔ نبی اکرم  ۖ  اور آپ کی جماعت کی جدو جہد کے نتیجہ میں ساری کائنات پر رُونما ہونے والی تبدیلی ایک ہزار برس قائم رہنے کے بعدماند پڑنا شروع ہوگئی ،اِس موقع پرہمیں مختصراً چند اُمور پرگفتگو کرنی ہے۔ 
٭  اِسلامی نظام کیوں مغلوب ہوا  ؟
 اُصول یہ ہے کہ مرورِ زمانہ سے حالات اور تقاضے بدلتے رہتے ہیں حکمرانوں کو چاہیے کہ   وہ سیاسی بصیرت کے حامل ہوں اور نئے اُبھرنے والے تقاضوں اور ضروریات کوبھانپ کر اُس کے مطابق پالیسیاں مرتب کریں، لیکن ہوا یہ کہ ہمارے حکمران اپنی نااہلی کی بناپردورِ جدید کے تقاضوں سے   ہم آہنگ پالیسیاں بنا کراُن پر عمل پیرا نہ ہوسکے بلکہ اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتتے رہے جس کے نتیجہ میں ایک خلاء پیدا ہوگیا اور ہماری قومیں تنزلی کاشکارہوگئیں۔
اِسی طرح ایک سبب اُمت ِ مسلمہ کے زوال کا یہ ہے کہ بیرونی قوتوں نے اپنے جارحانہ عزائم کی تکمیل کے لیے ہماری نااہل حکومتوں کے خلاف سازشیں کیں اور وہ اُن کے جال میں پھنس گئے اور قوموں کی سلامتی خطرے میں پڑگئی اور اِن بیرونی قوتوں نے ہمارے اِقتدار کو پھلانگ کر ساری دُنیا پر اپنے اِقتدار کے تیز نکیلے اور زہر آلود پنجے گاڑ دیے اور اُنہیں حرص و ہوس کا نشانہ بنا کر اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ گرادیے۔ 
٭  دُوسرا پہلو یہ ہے کہ اِسلامی نظام کی وہ کون سی خوبیاں ہیں جن کی بنیادپر وہ ایک طویل عرصہ کامیابی کے ساتھ قائم و دائم رہا  ؟
Flag Counter