Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

17 - 66
کو کچلتی ہے اور شرافت وآدمیت کو سربلند کرتی ہے جس سے رب العالمین کی نیابت و خلافت کی صحیح تصویر سامنے آتی ہے اور دُنیائے پُر محن جنت نشان بن جاتی ہے۔ 
اَنبیاء علیہم السلام اِس عالَم مشاہدہ (کائنات) کے پس منظر سے بھی واقف ہوتے ہیں اور اُس  کا مستقبل بھی اُن کی دقیقہ رس نگاہوں کے سامنے ہوتاہے،جماعتِ اَنبیاء کے قائد اعظم حضرت محمد   رسول اللہ  ۖ  نے عمل وکردار اور اُن کی تاثیرات و خصوصیت کے فلسفہ کو سامنے رکھ کر ہمیں آگاہ کیا ہے کہ جس طرح بخل کے نتائج یعنی ذخیرہ اَندوزی، اَفراطِ زر کی ہوس اور سُود وغیرہ اِنسانوں کی خوشحالی کو  ڈستے ہیں تو اُس کااَثر یہی ہوگا کہ وہ سرمایہ جو بخل کا معمل ہے خود ایک اَژدھا بن جائے گا جو صاحب ِدولت کے گلے کا طوق بن کر اُس کی بانچھیں پکڑے گا اور کہے گا کہ میں ہوں تیرا مال، میں ہوں تیری دولت۔ 
پچھلے برسوں میں جب چین نے ایک ایٹم بم کا تجربہ کیا تھا تو کروڑوںاَربوں اِنسانوں میں صرف چند ہی اَفراد تھے جن کو یہ مہارت حاصل تھی کہ اُنہوں نے اِس ریڈیائی خاک کو محسوس کرلیاتھا  جس کے متعدی اَثرات اِنسان کی ہڈیوں تک پہنچ سکتے ہیں اور اُن میں کینسر پیدا کر سکتے ہیں، ہم نے اُن کی تکذیب نہیں بلکہ اُن کا شکریہ اَدا کیا  !  توکیا ہمارا فرض نہیں ہے کہ ہم رُوحانیت کے اُن مقدس ماہرین کا شکریہ اَدا کریں جنہوں نے ہمیں بخل کی اِس تاثیر سے آگاہ کیا اور ہمیں متنبہ کر دیا کہ یہ سنہرا رُوپَہلا  ١  سرمایہ اَژدھا بن جائے گا اگر اِس پر بخل کا عمل ہوتا رہا۔ 
سرمایہ ختم کیا جائے یا بخل  :
اِسلام اِس حقیقت سے آنکھ بند نہیں کرتاکہ دولت صرف ایک معمل یاایک آلہ ہے، اصل چیز دولت نہیں ہے بلکہ عمل اصل ہے، چشمہ شیریں کے پانی سے آپ لالہ زار کو شاداب کر کے سنبل و ریحان کے تختے اور خیابان بھی تیار کر سکتے ہیں اور خارستان کے خاردار جھاڑیوں کوبھی دھار دار اور نو کیلے بنا سکتے ہیں، نتیجہ کاتعلق آپ کے عمل سے ہے، معمل یعنی چشمہ کے پانی سے نہیں ہے۔ بس اِصلاح یہ نہیں ہے کہ آپ چشمہ کوخشک کر دیں یااُس کے پانی کو لالہ زار کے بجائے کسی خندق میں بہادیں، اِصلاح یہ ہے 
  ١   چاند ی کا بنا ہو ا، مطلب سونے چاندی کا سرمایہ 
Flag Counter