Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

61 - 66
وہ کیفیت پیدا ہوئی کہ بڑے بڑے سلاطین کے تخت اُلٹ گئے، دُنیا میں اِنقلابات برپا کر دیے حکومتیں تہہ وبالا ہوگئیں، اِن کا عروج واِقتدار پوری دُنیا میں پھیل گیا، پچاس سال میں نصف دُنیا کے اُوپر اِسلام کی حکومتیں قائم ہوگئیں، محض اِس قرآن اور اَخلاقِ نبوی  ۖ کے بدولت یہ سب ممکن ہوا۔ 
ہمیں یہ عروج اُس وقت تک نصیب رہا جب تک اِن علوم و معارف اور اَخلاقیات سے جڑے رہے لیکن جب ہم نے اِس سے لا تعلقی کی تو زوال کی گہری اور بدبودار دلدل میں جا گرے، یہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اُس نے اِسلام کو اَبدی مذہب بنایا ہے جو قیامت تک مٹنے والا نہیں لیکن ہم نے اِس کے مٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اِس لیے کہ جب اِس کی تعلیم کو سرے سے ختم کردیاجائے اور اِس کے اَخلاق کو ترک کردیا جائے تواَسباب کی دُنیا میں تو ہم نے اِسے فنا کردیا، ہاں رسول اللہ  ۖ  کے اِرشاد کے مطابق  لَا تَزَالُ طَائِفَة مِّنْ اُمَّتِیْ مَنْصُوْرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ وَلَا مَنْ خَالَفَھُمْ حَتّٰی یَأْتِیَ اَمْرُ اللّٰہِ کہ میری اُمت میں ہمیشہ ایک طبقہ رہے گا جس کے حق ہونے پر اُن کی مدد کی جائے گی اُنہیں رُسوا کرنے والااُنہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا اورنہ اُن کی مخالفت کرنے والا یہاں تک کہ اللہ کا اَمر آجائے۔ 
آج بھی کچھ ایسے طبقات موجود ہیں جو علم و اَخلاق کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں اور رکھیں گے لیکن اُمت کی اِس بیگانگی اور بے تعلقی کے سبب اِنسانیت ذلت وپستی اور مشکلات و مصائب میںمبتلا ہے  اور حقیقت ِاسلام پہلے کی طرح غریب یعنی اجنبی حالت میں ہو گیا ہے لیکن اللہ تعالیٰ اُن ہی میں سے مصلحین بھی پیدا فرما تا ہے جیسا کہ اِرشادِ نبوی ہے  :  
اِنَّ الدِّیْنَ بَدَأَ غَرِیْبًا وَ سَیَعُوْدُ کَمَا بَدَأَ فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ وَھُمُ الَّذِیْنَ یُصْلِحُوْنَ مَا اَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِیْ۔(مشکوة شریف  کتاب الایمان  رقم الحدیث ١٧٠)
 '' دین اِبتداء میں اجنبی تھا عنقریب پھر اجنبی ہو جائے گا پس خوشخبری ہے'' غربائ'' کے لیے اور یہ وہ لوگ ہوں گے کہ میرے بعد لو گوں نے جس دین کو بگاڑد یاہوگا  یہ اُسے درست کریں گے۔ ''
Flag Counter