Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

13 - 66
یہ مسئلہ ہم اُن سے دریافت کریں گے کہ عمل کا تعلق عمل کرنے والے سے کیا ہوتا ہے، وہ ختم ہونے والی چیز ہے یا پتھر کی لکیر ہے جوجوہر اِنسان پر کندہ ہوجاتی ہے، کیا عمل کا بھی ایک عالَم ہے اور جس طرح ہمارے الفاظ فضا ء میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنا وجود رکھتے ہیں یہ عمل بھی اپنی خصوصیات اور تاثرات کے ساتھ اپنا وجود رکھتے ہیں  ؟  رُوحانیت کے ماہرین اور شرافت واِنسانیت کے اُن فنکاروں نے جن کو ''نبی'' کہاجاتا ہے بالاتفاق ایک ہی بات بتائی تھی مگر اُن کی بتائی ہوئی باتیں لوگوں  کو یاد نہیں رہیں کیونکہ اُنہوں نے اُن کو اپنے زمانہ میں لکھوایا نہیں تھا اور اگر کسی نے کچھ لکھوا دیا تھا تووہ گم ہو گیا یاجس زبان میں لکھوا یا ہوگا وہ زبان محفوظ نہیں رہی ہاں ایک چیز بالکل محفوظ ہے اُس کو اُسی وقت لکھوا دیا گیا تھا جب اُس کا نزول ہوا تھا لکھوانے کے ساتھ یاد بھی کرادیا تھا چنانچہ وہ اِبتداء سے لے کر آج تک صحیفوں اور تحریروں میں بھی محفوظ چلا آتاہے اور لاکھوں کروڑوں اِنسانوں کے سینوں میں بھی اُسی طرح محفوظ ہے، یہ قرآنِ حکیم ہے جو صرف جنابِ رسول اللہ  ۖ کی تعلیمات کا مجموعہ نہیں بلکہ اُن تمام مقدس اِنسانوں کی تعلیمات کا محفوظ مجموعہ ہے جو رُوحانیت کے ماہر اور اِنسانیت کے معلم بن کر دُنیا میں آئے، وہ دُنیا سے الگ رہتے ہوئے دُنیا والوں کی اِصلاح کرتے رہے، نوعِ اِنسان کی درستی اور اِنسانیت کے سدھار میں اُنہوں نے اپنی پاک زندگیاں صرف کیں اُن مقدس اور پاک بزرگوں نے جو بتایا وہ عقل سے بعید بات نہیں بلکہ رات دن کا ہمارا مشاہدہ ہے ہم دیکھتے ہیں تجربہ کرتے ہیں  مگر غور نہیں کرتے۔ 
مشاہدہ  : 
اِس سے کون اِنکار کر سکتا ہے کہ اِنسان جس طرح مختلف عناصر کا مجموعہ ہے اِسی طرح اُس کے ذہن اور دماغ کا چھوٹا سا سوٹ کیس یا فائل بکس بہت سی صلاحیتوں کا سیف و خزانہ ہے، ہر ایک صلاحیت اپنے اپنے خانہ میں سجی ہوئی ہے، اِنسان جس چیز کو بڑھانا چاہے بڑھا سکتاہے، بڑھانے والی چیز پریکٹس ہے (مشق یعنی مسلسل عمل) مشق سے پہلے تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے مگر تعلیم صلاحیت کو بڑھاتی نہیں اُس کو بیدار کرتی ہے اور اُس کا رُخ اور راستہ مقرر کر دیتی ہے۔ ریت اور کنکریوں سے کھیلنے
Flag Counter