Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

26 - 66
قسط  :  ٤
فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت
(حضرت مولانا محمد اِدریس صاحب اَنصاری رحمة اللہ علیہ  )
 خواہشات یعنی جی چاہتی چیزوں کی قربانی  : 
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں حضور  ۖ  کے ساتھ صحابہ کرام   کا مجمع تھا میں بھی ساتھ تھا میرے اُوپر ایک ہلکی رنگین چادر تھی حضور  ۖ  نے دیکھ کر فرمایا یہ کیا اوڑھ رکھا ہے  ؟  میں حضور  ۖ  کے لب ولہجہ سے سمجھ گیاکہ آپ کومیری چادر کا رنگ ناگوار معلوم ہوا ہے آپ نے پسند نہیں کیا جب میں گھر واپس ہوا تو دیکھا چولھا جل رہا تھا میں نے اُس چادر کو چولہے میں ڈال دیا۔ (ابو داؤود شریف) 
(٢)  جنگ ِ اُحد میں جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تو کفار نے اُن کی ناک اور کان کاٹ ڈالے سینہ چاک کرکے اُن کا کلیجہ نکال لیا، اُن کی ہمشیرہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو جب اِن کی شہادت کی خبر پہنچی تو بھائی کی صورت دیکھنے تشریف لے گئیں، راستہ میں اُن کے صاحبزادہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ملے اُنہوں نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صورت دیکھنے سے منع فرمایا حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے صاحبزادے کے زور سے تھپڑ مارا وہ علیحدہ ہو گئے جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا آگے بھائی کی صورت دیکھنے کو بڑھیں تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے للکار کر کہا امی جان  !  حضور  ۖ  نے صورت دیکھنے کی ممانعت فرمادی ہے۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا یہ بات سنتے ہی فورًا کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ میں بے صبری نہیں کروں گی، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ حضور  ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ امی جان کہتی ہیں کہ میں بھائی کی اِس شہادت سے گھبرائی نہیں ہوں بلکہ مجھے ایسی شہادت کی خوشی ہے اور میں صابر رہوں گی تب حضور  ۖ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صورت
Flag Counter