منصب ِ نبوت
( حضرت مولانا مفتی قاری عبدالرشید صاحب رحمة اللہ علیہ )
اللہ تعالیٰ نے جامعہ مدنیہ لاہور کے سابق اُستاذ الحدیث حضرت مولانا مفتی قاری عبدالرشید صاحب رحمة اللہ علیہ (م: ١٤١٢ھ / ١٩٩٢ئ) کو اِحقاقِ حق اور اِبطالِ باطل کا خاص ملکہ عطا ء فرمایا تھا۔ آپ نے و عظ و تلقین اور اِرشاد و نصیحت کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف سے بھی دین کی خدمت و حفاظت کا فریضہ سر اَنجام دیا اِس سلسلہ میں مشقتیں اور صعوبتیں بھی برداشت کیں آپ کے تصنیفی مواد میں سے '' منصب ِ نبوت '' ایک منفرد اور تحقیقی مضمون ہے ،اِفادیت کے پیش نظر نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔ (اِدارہ)
زمانۂ نبوت سے جس قدر بُعد ہوتا جا رہا ہے اُسی قدر ضلالت و گمراہی کی اِشاعت اور شریعتِ غراء کی تعلیمات سے اِجتناب اور رُو گردانی بلکہ ملت ِبیضاء کے اُصول اور اُس کے بنیادی عقائد کے بطلان کے لیے شیاطین جن و اِنس کی سر گر میاں بڑھتی جا رہی ہیں بلکہ یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ یہ وہی دور آچکا ہے جس کے بارے میں حضور ۖ نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ قرب ِقیامت میں اِیمان سے ہٹا دینے والے فتنوں کی اِتنی کثرت ہو جائے گی کہ اگر اِنسان صبح کو مومن ہے تو شام کو کافر ہو جائے گا اور اگر شام کو مومن ہے تو صبح کوکا فر اُٹھے گا۔
دورِ حاضر کے گمراہ کن فتنوں میں سے ایک جگر دوزو زہر گداز فتنہ''اِنکارِ حدیث''کا فتنہ ہے لیکن چودہ سو سال سے پوری اُمت کا حجت ِحدیث پر متفق ہونا اِس بات کی بین دلیل ہے کہ اِس قسم کے لچر اور بیہودہ اِعتراض جو آج منکرین ِ حدیث کر رہے ہیں، بے بنیاد ہیں اور ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ساری اُمتِ اِسلامیہ کسی اَمر غیر واقعی پر متفق ہوجائے اور اِس بات سے منکرین ِ حدیث بھی بے خبر نہیں ہیں