Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

47 - 66
اِسلامی نظام ہی اِنسانیت کی فلاح و بہبود اور نجات کا ضامن 
حضرت مولانا قاری محمد احمد اِدریس صاحب ہو شیار پوری 
اُستاذ الحدیث ونائب مدیر جامعہ دارُ العلوم رحیمیہ ملتان 
اِنسانیت نے جب بھی اپنی قدروں کو کھویا تو خالق ِکائنات نے اپنے پیغمبروں اور کتابوں کے ذریعہ اُسے اعلیٰ اقدار کے راستہ پر گامزن کیا، اِنسانیت کے جس جس طبقہ نے پیغمبروں اور کتابوں کو   اپنا اِمام اور پیشوا بنایا وہ دُنیا کا مقتدا وپیشوا ٹھہرا اور دونوں جہانوں کی کامیابیاں اُس کا مقدر بنیں، دونوں جہاں اور اُس میں موجود تمام ظاہری اور باطنی نعمتیں اللہ تعالیٰ نے اِنسانیت کے لیے پیدا کیں اور اِنسان کو اپنا خلیفہ بناکر اُن تمام نعمتوں سے اِستفادہ کا حقدار ٹھہرایا۔ 
اِنسانیت تباہی کے دہانے پر تب آن کھڑی ہوتی ہے جب وہ اُن نعمتوں میں کھو کر منعمِ حقیقی کو بھول جاتی ہے یا اُن نعمتوں کے اِستفادہ سے متعلق اَحکاماتِ منعم ترک کر دیتی ہے، آگ کے اِس دھانے کا راستہ خود اِنسانیت کا طے کردہ ہے جسے وہ کامیابی کا راستہ جان کر اُس پر چلی تھی حالانکہ خالق ِ کائنات نے اِنسانیت کو اِس برے اَنجام سے اپنے نبیوں اور کتابوں کے ذریعہ آگاہ کیا تھا۔ 
موجد اور خالق ہی بہتر جانتا ہے کہ اُس کی مخلوق کی کامیابی کن اُصولوں پر عمل پیرا ہونے میں ہے مخلوق کے اَز خود تجویز کردہ دستور، منشور اور قوانین بظاہر جس قدر خوبصورت دکھائی دیں اور کامیابی کی نوید سنائیں لیکن تاریخ گواہ ہے اَنجام اُن کا برا ہوتا ہے مثلاً  ربٰوا  ''زیادتی کا دھوکہ'' کے سسٹم میں بظاہر کامیابی دکھائی دیتی ہے لیکن نتیجہ تباہی ہے اور صدقہ کا نظام بظاہر دولت کی کمی کا سبب معلوم ہوتاہے لیکن نتیجہ خوشحالی واطمینانِ قلب ہے۔ 
بعثت ِ رسول  ۖ  سے قبل سر زمین ِعرب بلکہ پورے کرہ ٔ اَرض پرظلم و ستم، جبر و اَفلاس کا   دور دورہ تھامایوسی کی کالی گھٹاؤں کے گھنے سائے پوری کائنات پر چھائے ہوئے تھے، غلامی اور بنیادی
Flag Counter