Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

60 - 66
دلاتے ہیں،ہاں نجات وہ قوم پاتی ہے جو اُن کے نقش ِ قدم پر چلے، جو چلا اُس نے دُنیا وآخرت میں نجات پائی اور جو نہ چلا وہ دُنیا وآخرت میں خائب و خاسر ہوا۔ ''  
ہمارا معاشرہ ایک ایسے مریض کی مانند ہے جو طبیب ِ حاذق کواپنا نانہیں چاہتا، اپنانا چاہتا ہے  تو اُس کی تدابیر و تجاویز اور پرہیز سے بھاگتا ہے، ہر عاقل جانتا ہے کہ ایسا مریض قابلِ علاج ہو کر بھی خود کو لا علاج بنا لیتا ہے، طبیب کا علم اور اُس کی ریاضت ایسے مریض کے کس کام کی  ؟ 
اِس دھرتی پر پیدا ہونے والے تمام مسائل ومصائب کی علت علمِ وحی اور اُسوہ ٔ نبوی  ۖ  سے لا تعلقی ہے، یہی ہمارے اَمراض کا سبب ہے اِن اَمراض کا علاج علم اِلٰہی اور طریقِ مصطفائی  ۖ  کواپنانا ہے، نزولِ وحی سے قبل کے دور کو دورِ جہالیت سے تعبیر کیاجاتا ہے دورِ کذب، دورِ فسق وفجور یا دورِلہو ولعب سے تعبیر نہیںکیا گیا معلوم ہوا کہ تمام اَمراض کی اصل علت علمِ حقیقی سے دُوری، جہالت اور دُوسرے اَخلاقِ بد ہیں یعنی علمی و عملی قوت کافنا ہو جانا ہے چنانچہ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا  اِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا کہ میں معلم بنا کربھیجا گیا ہوں، دُوسری جگہ فرمایا  اِنَّمَابُعِثْتُ لِاُ تَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ کہ میں اِس لیے بھیجا گیا ہوں تاکہ تمہارے اَخلاق کو پاکیزہ بناؤں تمہارے سامنے پاک اَخلاق کا نمونہ پیش کروں اور اعلیٰ ترین اَخلاق پرلا کر تمہیں کامل ومکمل بناؤں۔ قومِ عرب و دیگر اَقوام کو علومِ قرآن، علومِ نبوت اور اَخلاقِ محمد  ۖ  اپناکر ہی عروج نصیب ہوا اور یہی در اصل علوم ِ حقیقی ہیں، باقی دُنیوی علوم جن سے آدمی غذا، رہائش اور آرائش و زیبائش حاصل کرتا ہے وہ علوم نہیں بلکہ صنعت و حرفت اور دستکاری کہلاتے ہیں اور وہ مقاصدِ بعثت ِ اَنبیاء علیہم السلام نہیں ہیں، اَنبیاء کی بعثت نہ بھی ہو تب بھی اِنسان اِن تدابیز کو اِختیار کر سکتا ہے ،نبوت کامقصد معاشرتی ضروریات کی تدابیر سکھلانا نہیں ہے۔ 
علمِ دین کی اِبتدائ( اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ) سے ہے یعنی ایسادین جس میں رب کا تعارف ہو، پہاڑوں زمینوں درختوں اور جا نوروں کا تعارف نہیں بلکہ خدا کی ذات و صفات اور اُس کی شان کا علم ہو تاکہ ہم جان سکیں کہ اُس کے اَحکامات و قوانین کیا ہیں، اِن ہی علوم کو اپنا کر اِنسانیت اور خلافت کا ملکہ حاصل ہوتا ہے، قومِ عرب نے جب حضور  ۖ  کی آواز پر لبیک کہاتو تیرہ برس کے اَندر
Flag Counter