Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

59 - 66
صفحۂ ہستی سے وہ قومیں مٹ جایاکرتی ہیں جو کسی حادثہ کی صورت میں اُبھریں لیکن وہ قومیں جو کسی فکر اور نظریہ کی اَساس پر اِنسانیت کی خدمت میں اُبھر کر سامنے آئیں وہ اُس وقت تک نہیں مٹ سکتیں جب تک اُن کی فکر باقی رہے، اور ہمارا نظریہ اور فکر کتابِ خدا وندی، حدیثِ رسول، دینِ متین اور شریعتِ مطہرہ ہے اور اِس کی حفاظت وعدہ ٔ خدا وندی ہے، اِسے دُنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹا سکتی، ہمارے پاس اِس کتاب کی صورت میں دُنیا کی تمام گزشتہ اَقوام میں کامیاب و ناکام کی تاریخ اور اَسباب و علل ہیں اور خود ہماری ایک روشن تاریخ ہے اِس لیے ہمیں کسی احساسِ محرومی کا شکار نہیں ہونا چاہیے اور خود اعتمادی کے ساتھ میدانِ عمل میں اُترنا چاہیے، یہ زوال کے دور کی سب سے بڑی نیکی اور سب سے عظیم ذمہ داری ہے اور یہ اُمت اَنبیاء علیہم السلام کے اِسی مشن کی وارِث ہے جس سے وہ دُوسروں کے لیے نافع بن کر فلاح و نجات کا باعث ہو۔ 
٭  اِس تمہید کا آخری اہم پہلو یہ ہے کہ مشکلات و مصائب اور ذلت و پستی سے کیسے نجات حاصل کی جائے ،زوال سے کیونکر عروج نصیب ہو  ؟
اِس موقع کی مناسبت سے حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیب صاحب نور اللہ مرقدہ کے خطاب کاپیرایہ اِختصار کے ساتھ نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں، فرمایا  : 
''دُنیا کی اَقوام جب مشکلات وآلام میں مبتلا ہوئیںجبھی اللہ تعالیٰ نے اَنبیاء    علیہم السلام کو مبعوث فرمایااُنہوں نے آکر اَقوام کو مشکلات سے نجات دلائی، اَنبیاء علیہم السلام کی بعثت محض اِس لیے نہیں ہوئی کہ وہ مسجدوں میں نمازیں پڑھوا دیں یا سفرِ حج کروادیں یا اور عبادات کر وادیں، یہ مقصودِاصلی ہیں لیکن اِس کے ساتھ دُنیوی مشکلات اور مصائب کا خاتمہ کرنا اِنسانوں میں امن و سکون پیدا کرنا، حقوق کی ادائیگی کرانا،یہ سب اَنبیاء علیہم السلام کے فرائض میں سے ہے جہاں وہ آخرت کی مشکلات سے نجات دلاتے ہیں وہیں دُنیا کی مشکلات سے بھی نجات
Flag Counter