Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

51 - 66
اِن تمام مقاماتِ مقدسہ اور اُس کے اَطراف میں اِسلامی شان و شوکت کا علَم بلند ہوا، تو حید  کا غلغلہ ہوا، شرک مغلوب ہوا، جہالت ختم ہوئی، علومِ قرآنیہ و علومِ نبویہ عام ہوئے، ننگ واَفلاس مٹا، خوشحالی وفارغ البالی میسر آئی، قتل و غارت گری مٹی، امن و اَمان اور سکھ کا سانس ملا،زوال پر زوال آیا، عروج کو بام ملا، غلامی و محکومی گئی، قیادت و سیادت کی صلاحیتیں پیدا ہوئیں، اَلغرض اللہ رب العزت نے قومِ عرب میں پنہاںاُن خوبیوں کو اُجا گر کیا جن کی وجہ سے اوّلین ِ اُمت  ہونے کا قرعہ اِن کے نام نکلا  بہت سے دانشور حکومتوں کے ردّ و بدل اور اُکھاڑ پچھاڑ کو اِنقلاب کا نام دیتے ہیں حالانکہ اِنقلاب دراصل یہ ہے کہ قلوب ِ انسانیت غیر اللہ اور اُس غیر سے تجویز شدہ تمام دستوروں کو پس ِ پشت پھینک کر اللہ رب العزت کی طرف اپنی لو لگالیں اور اپنے تمام معاملات (اِنفرادی واِجتماعی) اللہ کے دستور کے مطابق کر لیں، اِن ہی معاملات میں ایک اہم معاملہ حکومت و حکمرانی بھی ہے لیکن یہ مقصد نہیں ہے بلکہ ذریعہ مقصد ہے جبکہ مقصد یہ ہے کہ اِس حکمرانی کے حصول کے بعد اِنسانیت کو اُن مسائل سے نجات دلانا جن میں جکڑ کر اُنہیں قرب و عبادت ِ خدا وندی سے دُور رکھا گیا ہے، حیات ِانسانیت کی راہ میں حائل کی جانے والی اُن تمام رُکاوٹوں کو دُور کرنا ہے جو غلام و آقا(اللہ و بندہ) کے مابین ہیں، ظلم و کفر کی سازشوں سے بگڑی صلاحیتوں کو صحیح رُخ پر لانا ہے، دورِ حاضر کی طرح حکومت کا حصول، دھوکہ و فریب کے ذریعہ مال بٹورنے اور اپنی من مانی کرانے کا نام نہیں ہے۔ بہر حال اِس جماعت ِحقہ نے سعی بے مثل، اِمداد ِ خدا وندی کے ساتھ جزیرہ نما عرب پر قرآنی حکومت کو غالب کر دیا۔ 
پھر چونکہ دستورِ قرآنی قومِ عرب تک محدود نہیں اور عادلانہ سسٹم کے لیے کی جانے والی جدوجہد میں ٹھہراؤ نہیں اِس لیے یہ سلسلہ آگے بڑھا چنانچہ رسول اللہ  ۖ  نے شاہانِ عالَم کے نام خطوط جاری فرمائے، قاصدین روانہ فرمائے اور اِس دُنیا سے پردہ فرمانے سے قبل حضرت معاذ بن جبل  کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا اور چونکہ جماعتی سسٹم میںقائد کے اِنخلاء سے تبدیلی کا عمل رُکا نہیںکرتا اِس لیے جنابِ نبی اکرم  ۖ  کے پردہ فرما جانے کے بعد بھی آپ کے منتخب کردہ خلفاء کی قیادت میں خیر  کی یہ مبارک ہوائیں پورے کرہ ٔاَرض پر پھیل پڑیں۔ 
Flag Counter