Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

50 - 66
حضرات کا معاشرتی اِنقطاع (Social Boycott) کیا گیا،بیت اللہ جس کی حریت اور حرمت کی بحالی کے لیے یہ حضرات کوشاں تھے وہی اہلِ حق کے دشمنوں کا مرکز تھا اور اِن حضرات پر اِس کی زیارت اور اِس میں عبادت کی ادائیگی پربھی پابندی تھی اِسی طرح اِن حضرات کو اپنے بعض ساتھیوں کی نہایت مظلومانہ شہادت کا غم بھی سہنا پڑا ،بالا خر اللہ کے حکم سے اِن حضرات نے مکہ کو خیرباد کہا اور   مدینہ منورہ کو کتاب اللہ اور غلبہ ٔ شریعت کا مرکز بنا لیا اور یہاں آباد کار مختلف مذاہب کی حامل قوتوں اور قوموں سے مملکت ِ اسلامیہ کے قیام کے سلسلے میں اہم اُمور پر معاہدات کیے، اِس طرح ایک کامیاب مثالی اور رفاہی'' اِسلامی سسٹم ''کی بنیاد رکھی گئی۔ 
آنحضرت  ۖ  اور آپ کی جماعت نے اِس پہلی نو خیز مملکت ِ اسلامیہ میں آباد سو سائٹی کے لیے شخصی، خانگی، معاشرتی، معاشی، سیاسی، قومی، بین الاقوامی اَلغرض ظاہری و باطنی، دینی و دُنیوی تمام پہلوؤں پر ایسے قوانین اور راہنمااُصول متعارف کرائے جس سے یہ لوگ ترقی کی راہ پرگامزن ہوگئے اور تجارت کے لیے آمدو رفت رکھنے والے قافلوں کے ذریعہ اِس نئے سسٹم کا چر چا چہار دانگِ عالم ہونے لگا اور کرۂ اَرض پر پھیلی اِنسانیت کو اپنی نجات کی کرن پھوٹتی دکھائی دینے لگی لیکن وہ طاغوتی قوتیں جنہوں نے دُنیائے اِنسانیت کو ذلت و پستی اور غلامی میں جکڑ رکھا تھااُنہیں جب اپنے ''ظلم پر مبنی سسٹم'' کی بساط لپٹتی نظر آئی تووہ بھی کفار ِ مکہ کی طرح اِس جماعت ِ حقہ اورمر کز ِ عدل و فلاح کے دشمن ہو گئے لیکن مشیت ِ اَیزدی اور اِرادہ ٔ خداوندی کی راہ میں ساری قوتیں یکجا ہو کر بھی رُکاوٹ نہ بن سکیں اور یہ منظم متحد حوصلہ مند جماعت اپنے نصب العین کے حصول میں روز اَفزوں کامیا بیاں حاصل کرتی رہی، بالآخر وہ دن بھی آیا جب اللہ رب العزت نے مکہ مکرمہ کو مشرکین اور ظالمین سے آزاد کرایا اور شعائر اللہ کی عظمت بحال ہوئی بیت اللہ کوبتوں کی نجاست سے پاک کردیا گیا، اِدھر بیت اللہ کو معبودانِ باطلہ سے پاک کیا گیا اُدھر بیت اللہ کی چھت پر حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کواَذان کا حکم دے کر طبقاتیت، لسانیت، علاقائیت، رنگ، نسل، ذات پات کے بتوں اور عزت و حشمت کے من گھڑت پیمانوں کو پاش پاش کر دیا گیا۔ 
Flag Counter