Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

46 - 66
( فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنَوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا) ( سُورة النساء :  ٦٥)
''آپ کے پرور دگار کی قسم ہے کہ یہ مومن نہ ہوں گے جب تک کہ آپس کے اِختلافات میں آپ ہی کو حَکَم نہ بنائیں پھر آپ کے فیصلہ سے اپنے دل میں کوئی  تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پوری طرح سرِ تسلیم خم نہ کردیں۔''
اِن آیات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کے بعد کسی مومن مرد وعورت کو سوائے اِتباع کے اور کسی قسم کا کوئی اِختیار نہیں رہتا بعینہ اِسی طرح حضور علیہ السلام کے فیصلہ کے بعد بھی کسی اِیمان لانے والے مرد و عورت کو بجز اِطاعت و فرمانبرداری کے کوئی چارہ ٔ کار نہیں نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص حضور علیہ السلام کے فیصلوں کو پوری کشادہ دلی کے ساتھ قبول نہیں کرتا بلکہ اپنے قلب میں تنگی محسوس کرتا ہے تو ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ بقسم فرماتے ہیں کہ یہ مومن نہیں ہے۔ 
اب آپ خود غور فرمائیں کہ کیا اِطاعت ِاَمیر بھی یہی مقام رکھتی ہے  ؟  اگر نہیں اور یقینا نہیں توایسے لو گوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کہیں اِس آیت کے عموم میں تو داخل نہیں ہیں۔ 
( یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَرُسُلِہ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً) ( سُورة النساء :  ١٥٠) 
''چاہتے ہیں کہ اللہ اور اُس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر اِیمان لاتے ہیں اور بعض کے منکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ اُس کے درمیان راستہ اِختیار کریں ایسے لوگ یقینا کافر ہیں۔''
 اِس آیت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ جو اِیمان خدا اور رسول کے درمیان تفریق پر مبنی ہو اور جس میں اِطاعت ِ رسول سے اِنکار کیا جارہا ہو وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے ہاں معتبر نہیں۔  سچ ہے      
خِرد نے کہہ بھی دیا لا اِلٰہ تو کیا حاصل 	دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
Flag Counter