Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

48 - 66
مسائل اور وسائلِ حیات کی زنجیروں میں جکڑی اِنسانیت کی فکری صلاحیتیں مغلوب ہوگئی تھیں چنانچہ اِسی کا نتیجہ تھاکہ اپنے ہی ہاتھوں تراشے ہوئے پتھروں کو معبود کا درجہ دے کر اُسے راضی رکھنے کے جتن کرتے تھے، معبودِ حقیقی اور رزاقِ حقیقی سے لاتعلقی اور بُعد ہی کے سبب اپنی سگی بیٹیوں کو اَفلاس کے خوف سے زندہ در گور کردیتے تھے۔ 
حیاتِ اُخروی کا سرے سے تصور ہی نہیں تھا اِسی لیے جاہ وحشمت، کثرتِ مال و اولاد کے دلدادہ تھے اور یہی چیزیں اُن کے یہاں دلیلِ عظمت ہوا کرتی تھیں، یہ سب اُسی فکری اِنحطاط اور دُنیاوی محبت سے مغلوبیت ہی کا نتیجہ تھا کہ نہ صرف حقوقِ خالق و مخلوق سے نابلد اور نا آشنا ہوگئے تھے بلکہ    اپنی ذات اور اُس کی فلاح و بہبود کے اُصولوں اور عادات واَطوار سے بھی کو سوں دُور ہو کر بھول بھلیوں میں گم ہو گئے تھے اَلغرض تمام اِنسانی قدروں کو کھو بیٹھے تھے۔ ایسے میں خالقِ دو عالَم جل جلالہ نے   ہادی دو عالم  ۖ  کو خلعتِ نبوت سے سر فراز فرمایا اور اِن مشکل ترین حالات میں ایک عظیم مشن کی ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر ڈالی اور وہ عظیم مشن یہ تھا کہ اپنے رب سے دُور ہونے والے اِنسان کو اُس کے خالق سے جوڑ دیا جائے، اُس کا حقیقی تعارف پیش کیا جائے اُس کے حقوق بتلائے جائیں اُس کے رحمت و عافیت پر مبنی اَحکامات بتلائے جائیں اُس کے لامتناہی علم اور لا محدود قدرت کااِدراک کرایا جائے اُس کی گرفت اور سخت سر زنش کو ذہن نشیں کرایا جائے اَلغرض اُس کی صفاتِ جمالیہ اور جلالیہ سے اُس کی مخلوق کو آشنا کرایا جائے۔ 
اِسی طرح اِنسانیت کے باہمی حقوق متعین کر کے اُس کی تعلیم دی جائے اور دیگر جاندار مخلوق بلکہ غیر جاندار مخلوق کے حقوق بھی متعین کر کے اُن کو اِس کا پابند بنایا جائے چنانچہ رسول اللہ  ۖ  نے بالترتیب اپنے اہل و عیال، اَقرباء اور پھر پوری قوم کو اپنی بعثت اور نزولِ حق سے آگاہ فرمایا اور نہایت حکمت و موعظہ ٔ حسنہ اور مستحسن مکالموں کے ساتھ اُنہیں ''راہِ ہدایت و فلاح'' کی دعوت و تلقین فرمائی اور اُنہیں بتایا کہ میرا منشور قبول کرنے پر ''کل اِنسانیت'' کی اِمامت بطورِ اَمانت تمہارے سپرد کر دی جائے گی اور آخرت میں بھی ''عزو شرف'' کا اعلیٰ مقام حاصل ہوگا اور اِس دستور سے اِنکار کرنے کی
Flag Counter