Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

42 - 66
(قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ) ( سُورة اٰلِ عمران  :  ٣١)
''آپ کہہ دیجیے کہ اگر تمہیں واقعی اللہ سے محبت ہے تو میری پیروی کرو۔ ''
(١٣)  رسول مجلس ِ مشاورت کی رائے کا تابع نہیں، دُوسرے لوگ اُس کے تابع ہوتے ہیں۔ 
( فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ) ( سُورة اٰلِ عمران  :  ١٥٩)
''جب آپ پختہ اِرادہ فرما لیں تو خدا پر بھروسہ کر کے اُسے کر گزریے۔ ''
اِس کے بر عکس اِمام اور اَمیر کو مشیروں کے مشورہ کی پابندی کرنا ہوگی اور بصورتِ اِختلافِ راے اپنی بات کوقرآن و حدیث سے ثابت کرنا ہوگا اور اپنے مشیروں کومطمئن کرنا ہوگا لیکن رسول جب کسی اَمر پر پختہ عزم کر لے تو دُوسروں کو مطالبۂ دلیل کا حق نہیں بلکہ سر تسلیم ِ خم کرنا ہوگا۔ 
داریم باخلاص سرے بر خط تسلیم 	با قول نبی چوں و چرا را نہ شناسیم 
اِن آیات کو بار بار پڑھیں اور بنظرِ غائر پڑھیں اور پھر منکرین ِحدیث کا یہ عقیدہ بھی ملا حظہ کریں کہ 
'' اِطاعت صرف خدا کی کی جا سکتی ہے اُس کے علاوہ کسی اور کی اِطاعت جائز نہیں۔'' 
چند سطروں کے بعد تحریر فرماتے ہیں  : 
''اَحادیث کی حفاظت کا ذمہ نہ خدا نے لیا اور نہ ہی اُنہیں رسول اللہ نے منضبط اور محفوظ کر کے اُمت کو دیا۔ اِس اَمر کی بدیہی شہادت ہے کہ اَحادیث کی رُو سے اِطاعت ِرسول نہ منشائے خداوندی تھا نہ مقصودِ رسول اللہ۔'' (مقامِ حدیث ص ٦٤) 
اگرچہ سابقہ آیات اِس عقیدہ ٔ فاسدہ کی تر دید کے لیے کافی ہیں لیکن چند وہ آیات جن میں اِطاعت ِرسول کو خوب اُجا گر کیا گیا ہے اور اُس کی حیثیت اور اہمیت بتائی گئی ہے مزید ذکر کی جاتی ہیں تاکہ مسئلہ کی حقیقت خوب واضح ہو جائے۔ 
(یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ  فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ) ( سُورة النساء  :  ٥٩ )
Flag Counter