Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

38 - 66
اِس سے معلوم ہوا کہ منصب ِ رسالت صرف ایک وہبی منصب ہے اِس میں کسی کے کسب کو  کوئی دخل نہیں یعنی عبادات و ریاضات سے یہ مقام حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ اللہ تعالیٰ جس میں چاہے نبوت و رسالت کی اہلیت رکھ دیتاہے، اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ منصب جن خصوصیات کی بناء پر مرحمت ہوتا ہے اُن کا علم بھی سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کونہیں۔ اِمام اور اَمیر کی خصوصیات معلوم ہیں اِس کا اِنتخاب بھی مسلمانوں کے سپرد ہے اور اِس لیے اُن کے معزول کر دینے سے وہ معزول ہو جاتا ہے ۔
اب منکرین ِحدیث بتائیں کہ حضور علیہ الصلٰوة والسلام کااِنتخاب لو گوں نے کیا تھا اور کیا مسلمان اُن کو اپنے منصب سے معزول کر سکتے تھے  ؟ 
اگر جواب نفی میں ہے اور یقینا نفی میں ہے تو حضور علیہ الصلٰوة والسلام کو کیونکر ایک اَمیر اور حاکم کے مساوی کیا جا سکتا ہے     
ٹھوکریں مت کھائیے چلیے سنبھل کر دیکھ کر 
چال سب چلتے ہیں لیکن بندہ پرور دیکھ کر 
(٣)  چونکہ قدرت اِن کا اِنتخاب خود ہی کرتی ہے اِس لیے اِن کی تعلیم کا اِنتظام بھی خود ہی کرتی ہے چنانچہ اِرشاد ہوتا ہے  :
 ( اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ) (سُورة العلق  :   ١ )
'' پڑھیے اُس پر وردگار کے نام کی بر کت سے جس نے آپ کوپیدا کیا۔ ''
کیا منکرین ِ حدیث کے مقرر کردہ مرکز ملت کی تعلیم کااِنتظام اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  ؟ 
(٤)  اللہ تعالیٰ پڑھانے کے بعد یاد بھی کراتے ہیں اگر کچھ بھولتا ہے تو وہ بھی اُسی کی مشیت کے ماتحت ہوتا ہے۔ 
( سَنُقْرِئُکَ فَلاَ تَنْسٰی  o  اِلاَّ مَاشَآئَ اللّٰہُ ) (سُورة الاعلٰی :   ٦،٧ )
'' ہم آپ کو پڑھائیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے بجز اُس کے جس کو خدا چاہے۔''
(٥)  جس طرح رسول کی تعلیمی تربیت کا اِنتظام منجانب اللہ ہوتا ہے اِسی طرح اُن کی اَخلاقی
Flag Counter