Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

37 - 66
''اللہ تعالیٰ فرشتوں اور اِنسانوں میں رسول اپنی ہی پسند سے بناتاہے۔ ''
 اِس سے معلوم ہوا کہ رسولوں کا تقرر خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اَمیر و حاکم کی طرح اِن کا تقرر مخلوق نہیں کرتی، مخلوق کے مشوروں کی بھی اِس بارے میں کوئی رعایت نہیں کی جاتی اور نہ ہی اُنہیں اِس کا حقدار سمجھاجاتا ہے اِس لیے جب کفارِ مکہ نے حضور علیہ الصلٰوة والسلام کی رسالت میں اپنی رائے زنی شروع کی تو سخت لہجہ میں اُن کو یہ کہہ کر خاموش کر دیا گیا۔ 
( اَھُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَةَ رَبِّکَ  ط  نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَھُمْ مَّعِیْشَتَھُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا)  ١ 
''کیا یہ لوگ آپ کے رب کی رحمت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں حالانکہ دُنیوی زندگی میں اِن کا رزق ہم نے تقسیم کیا ہے۔''
 یعنی نبوت و رسالت رُوحانی غذا ہے کیونکہ اگر نبوت کے ذریعہ ہدایت کا راستہ نہ دکھایا جاتا   تو تمام جن و اِنس رُوحانی طور پر موت کی آغوش میں چلے جاتے لہٰذا جب جسمانی غذا کی تقسیم اللہ نے صرف اپنے ہی قبضہ میں رکھی ہے (جس کا کفار کواِقرار ہے) جس کو جتنا چاہتا ہے دیتاہے اِس میں کسی کو دم مارنے کی مجال نہیں تو معلوم ہوا کہ رُوحانی غذا کی تقسیم بھی بطریقِ اُولیٰ صرف خدائے بزرگ و بر تر  کا حق ہے جسے چاہے نبوت و رسالت سے سر فراز فرمائے اِس میں بھی کسی کوچوں چرا کرنے کی قطعاً گنجائش نہیں۔ اور اِس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبوت کو رحمت سے تعبیر کر کے ایک اور جواب کی طرف لطیف سا اِشارہ فرمایا دیا کہ نبوت تو ایک رحمت ہے لہٰذا رحمت کی تقسیم کا حق بھی صرف رحمن ہی کو ہوسکتاہے ،جو خود رحمت میں دُوسرے کے محتاج ہوں وہ نبوت جیسی بڑی رحمت کی تقسیم کے ٹھیکدار کیسے بن سکتے ہیں  ؟  اب فرمائیے کہ مر کز ملت کا اِنتخاب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے  یا  جنا ب کے ووٹ  ؟   ع 
ببیں تفاوتِ راہ اَز کجاست تا بکجا 
(٢)  ( اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسٰلَتَہ) (سُورة الانعام  :  ١٢٤ )
'' یہ بات خدا ہی خوب جانتا ہے کہ اُسے اپنارسول کسے بنانا ہے۔ ''
  ١   سُورہ  زخرف  :  ٣٢
Flag Counter