Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2016

اكستان

27 - 66
دیکھنے کی اِجازت دے دی، اِس کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی کی صورت دیکھی ورنہ اتنے حضور  ۖ  کی اِجازت نہیں مل گئی صفیہ رضی اللہ عنہا نے شہید بھائی کی صورت نہیں دیکھی کیونکہ  لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ   پڑھنے کا تقاضا یہی تھا۔ 
(٣)  ایک صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کوحضور  ۖ  نے غزوۂ خندق میں اِرشاد فرمایا کہ جاؤ کفار کا حال معلوم کرکے آؤ لیکن وہاں جا کر کچھ کرنا نہیں بلکہ محض معلومات کرکے آجانا،جب میں وہاں پہنچا تو کفار آگ جلا کر جاڑے کی وجہ سے تاپ رہے تھے اور ابو سفیان جو اُن کے سردار تھے وہاں پر ہی موجود تھے اور میرے تیر کے نشانے پر کھڑے تھے میں نے اپنا تیر نکالا اور کمان میں رکھا تاکہ اِس سردار کو لگے ہاتھ مارتا جاؤں لیکن فورًا حضور   ۖ  کا اِرشاد یاد آگیا کہ'' کچھ کرنا نہیں'' اِس لیے میں نے اپنے تیر کو کمان سے نکال کر ترکش میںرکھ لیا اور محض وہاں کی جاسوسی کے حالات معلوم کرکے واپس آگیا ،مسلم شریف میںبحوالہ کعب القرظی نے اِس واقعہ کی تفصیل یہ بیان کی ہے۔
 محمدبن کعب نے بیان کیاکہ کوفہ کے ایک نو جوان نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے یہ کہا  :  ابو عبد اللہ  !  کیاآپ لو گوں نے رسول اللہ  ۖ  کو دیکھاہے اور آپ لوگوں نے اُن کی صحبت اُٹھائی ہے  ؟  حذیفہ نے کہا ہاں اے بھتیجے ہم نے اُن کو دیکھا بھی ہے اور ہم اُن کی صحبت میں بھی رہے ہیں۔ اُس نے کہا کہ تم لوگ کیا کرتے تھے  ؟  حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہم حضور  ۖ  کے زمانہ میں اللہ کے لیے خوب محنت کرتے تھے ۔اُس نوجوان نے کہا اللہ کی قسم اگر ہم حضور  ۖ  کو پاتے توہم اُن کو زمین پر نہ چلنے دیتے اور آپ کواپنے کندھوں پر اُٹھائے پھرتے اور اُن کا قدم زمین پر نہ پڑنے دیتے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : بھتیجے اللہ کی قسم کاش تو ہمیں خندق کے موقع پر رسول اللہ  ۖکے ساتھ دیکھتا ،رسول اللہ  ۖ  نے رات کے کچھ حصہ میں نماز پڑھی پھر آپ نے رُخ پھیر کر فرمایا ''ہے کوئی مرد جو کھڑا ہو اور ہماری معلومات کے لیے اُس قوم کاحال معلوم کرکے آئے'' مگرحضور  ۖ  نے یہ شرط لگائی کہ اگر وہ ہمارے پاس خبر لے کر واپس آئے گا تواللہ تعالیٰ اُس کو جنت میں داخل کرے گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور  ۖ  کی اِس بات پر جماعت میں سے کوئی بھی نہیں اُٹھا
Flag Counter