ذکر سے بڑھ کوئی چیز عذاب سے نجات دینے والی نہیں ہے۔ آنحضرت ۖ کا اِرشاد ہے اَکْثِرُوْا ذِکْرَ اللّٰہِ حَتّٰی یُقَالَ اِنَّہ لَمَجْنُوْن (اوکما قال ۖ )یعنی اللہ کا ذکر اِس کثرت سے کرو کہ لوگ مجنون کہنے لگیں۔ شیخ سعدی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :
جز یادِ دوست ہرچہ کنی عمر ضائع ست جز سر عشق ہرچہ بخوانی بطالت ست
سعدی بشوئے لوحِ دل اَز عشق غیر حق علمے کہ راہِ حق ننماید جہالت ست ١
یہ بات ہمیشہ یاد رکھو کہ جوبھی اچھا کام کرو گے سامنے آئے گا اللہ تعالیٰ کااِرشاد ہے : (فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَہ o وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَہ )یعنی ذرّہ برابر خیر بھی سامنے آئے گا اور اگر ذرّہ برابر شر ہو گا تووہ بھی سامنے آئے گا۔ بس اللہ کے ذکر کی مشق یہاں تک بڑھاؤ کہ مرنے کے وقت بے اِختیار اللہ کا ذکر جاری ہوجائے۔
بابا رشتہ سب سے توڑ بابا رشتہ رب سے جوڑ بابا رشتہ حق سے جوڑ
اِس کے بعد آپ نے عجیب و غریب ہدایت جامع الفاظ اور پُردرد لہجہ میں جمعیة علمائِ ہند کی ترقی، خدامِ جمعیة کے لیے اِخلاص ،اِسلام اور دین کی حفاظت و ترقی اور ملک و ملت کی ترقی اور تمام حاضرین اور سب مسلمانوں کی مغفرت کے لیے دُعا فرمائی۔
١ دوست کی یاد کے سوا جو کچھ بھی کرے گا عمر کا ضیاع ہے،عشق کے راز کے علاوہ جو کچھ پڑھے گا جہالت ہے ۔ اے سعدی ! دل کی تختی کو غیر اللہ کے عشق سے صاف کر دے ،ایسا علم جو حق کا راستہ نہ دکھائے جہالت ہے۔