رہا بلکہ علاوہ حاجت روائی تمہارے خوشنودی ٔ خاطر (کے لیے) کیسی کیسی لذتوں کی چیزیں بنائیں اور اُس زمانہ سے لے کر آج تک کبھی دریغ نہیں کیا، خداوند ِعالم نے اُس زمانہ سے لے کر ایسے ایسے اِحسان کیے اور کیے چلاجاتا ہے اور تمہارا ہمارا حال یہ ہے کہ جان چُراتے پھرتے ہیں، نہ جان دے سکیں نہ مال دے سکیں،جب سے ہندوستان میں اِسلام آیا اُس روز سے لے کر کبھی اِسلام کی تقویت یاحفاظت کا خرچ یاحرمین شرفین کی تعمیر یا حفاظت کاخرچ کسی مسلمان کے ذمہ نہیں پڑا، ایک یہ خرچ آیا ہے سو اِس میں یہ پہلو تہی ہے، کچھ خداسے حیا کرو کیااُس کے اِحساناتِ بے پایاں کایہی بدلہ ہے، کیااُس کے اِن اِنعاماتِ بیکراں کایہی صلہ ہے، اُسی کے مال میں سے اُسی کے کام میں دریغ، اِس سے زیادہ اور کیا بے حیائی ہوگی، خدا کے کام میں بہانہ مت کرو، ایسا نہ ہو کہ خدا وند ِ عالم کسی بہانہ سے اپنے اِحسانوں میں دریغ کرنے لگے۔ '' ١
پوری تحریر کا خلاصہ حضرت الامام ہی کے الفاظ میں یہ ہے :
''اِس لیے یہ گزارش ہے اگر خدا کی مغفرت کے اُمید وار اور اُس کے حبیب ۖ کی شفاعت کے خواستگار ہوتو حرمین شریفین کی حفا ظت میں جان نہیں مال ہی سے مدد کرو، بالکل بے حیا نہ بنو، کچھ تو شرم کرو اَوروں سے نہیں شر ماتے توخدا اور رسول ۖ ہی سے شر ماؤ، یوں ہاتھ سے مال جوہاتھ کا میل ہے نہیں چھوٹتا، تواُن ننھے ننھے بچوں کی آہ وزاری پر رحم کرو جن کے باپ خداکی راہ میں خاک وخون میں تڑپ تڑپ کر مر گئے، اُن بیویوں کی بے کسی ہی پر رحم کرو جن کے خاوند اُن کوچھوڑ کر خدا کی راہ میں اپنا جان و مال نثار کر گئے، یوں بھی غیرت نہیں آتی تو یہی خیال کرو کہ
١ قاسم العلوم حضرت مولانا قاسم نانو توی اَحوال وآثار و باقیات ص ١١١، ١١٤ (کمپوز) ص ١٣٤ (عکس تحریر)