نہ ملے۔ بھائیو ! ہم نے اورآپ نے اپنی عمر میں سینکڑوں کو مرتے دیکھاہے اور ہمارا آپ کا عام تجربہ یہی ہے کہ جو جس حالت میں جیتا ہے وہ اُسی حالت میں مرتاہے یعنی ایسانہیں ہوتا کہ کوئی شخص عمربھر تواللہ تعالیٰ سے غافل رہے اُس کی نا فرمانیاں کرتا رہے لیکن مرنے سے ایک دو دن پہلے وہ ایک دم توبہ کر کے ولی ہوجائے، اِس لیے جو شخص چاہتا ہے کہ وہ نیکی کی حالت میں مرے اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ زند گی ہی میں نیک بن جائے اللہ کے فضل سے اُمید ہے کہ اُس کاخاتمہ ضرور اچھا ہوگا اور قیامت میں نیکوں کے ساتھ اُس کا حشر ہو گا۔
توبہ کے متعلق ایک ضروری بات :
بندہ اگر کسی گناہ سے تو بہ کرے اور پھر اُس سے وہی گناہ ہو جائے توبھی اللہ کی رحمت سے ہر گز نا اُمید نہ ہو بلکہ پھر توبہ کر لے اور پھر ٹوٹے تو پھر توبہ کر لے، اِس طرح اگر سینکڑوں ہزاروں دفعہ بھی اُس کی توبہ ٹوٹے تو بھی نا اُمید نہ ہو، جب بھی وہ سچے دل سے توبہ کرے گااللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اُس کی توبہ قبول کر لیں گے اوراُس کو معاف فرماتے رہیں گے اللہ کی رحمت اور جنت بڑی وسیع ہے۔
توبہ و اِستغفار کے کلمات :
تو بہ اور اِستغفار کی جوحقیقت اُوپر بیان کی گئی ہے یہ تو آپ نے اُسی سے سمجھ لیا ہوگا کہ بندہ جس زبان میں اور جن الفاظ میں بھی اللہ سے توبہ کرے اور معافی چاہے اللہ تعالیٰ اُس کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے لیکن رسول اللہ ۖ نے صحابہ کرام کوتوبہ و اِستغفار کے بعض خاص خاص کلمے بھی تعلیم فرمائے تھے اور حضور ۖ خود بھی اُن کو پڑھا کرتے تھے، کوئی شبہ نہیں کہ وہ کلمے بہت ہی بابرکت اور بہت قبول ہونے والے اوراللہ کوبہت ہی پیارے ہیں ،ہم اُن میں سے چندیہاں بھی درج کرتے ہیں آپ اِن کو یاد کرلیجئے اوراِن کے ذریعہ توبہ و اِستغفار کیجئے :
اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ ۔
''میں معافی اور بخشش طلب کرتاہوں اُس اللہ سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ حی و قیوم ہے اور میں توبہ کرتا ہوں اُس کی طرف۔ ''