قسط : ٢ ، آخری
حضرت مولانا محمد قاسم نا نو توی کی دینی حمیت
اور
موجودہ دور میں اِس کی ضرو رت واہمیت
( حضرت مولانا محمد اَبوبکر صاحب پورنوی قاسمی ،اِنڈیا )
میدانِ شاملی :
انگریزوں کے ذریعہ مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت چھن جانے اور سیاسی و سماجی، اِقتصادی ومعاشی اور دینی و مذہبی پامالی کی وجہ سے اُن کے دلوں میںانگر یزوں کی نفرت و عداوت اور اِنتقام کا جذبہ ایک فطری بات تھی چنانچہ جب ١٨٥٧ء میں میرٹھ چھاؤنی کے اَندر کار توسوں میں گائے اور خنزیر کی چربی والے معاملے کو لے کر فو جیوں نے بغاوت کر دی اور انگر یز افسروں کو گو لیوں سے بھون ڈالا تو اِس بغاوت کی لہر پورے ملک میں پھیل گئی جس کا سب سے زیادہ اَثر یوپی کے مغربی اضلاع پر پڑا اور لو گوں میں جہاد ِحریت کا جذبہ مستحکم ہو گیا نیز انگریز فوج کی بھی اِدھر کڑی نظر ہو گئی اور اِس جہاد ِ حریت کوجس کواُنہوں نے'' بغاوت'' کا نام دیا تھا ختم کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت جھونک دی، اِسی کا اَثر تھا کہ قصبہ تھانہ بھون کے رئیس قاضی عنایت علی کے بھائی قاضی عبد الر حیم جب اُن ہی دنوں میں ہاتھی خرید نے کے لیے چند ساتھیوں کے ہمراہ سہارنپور گئے تو اُن سب کواَنگریز پولیس نے بِلا تحقیق و تفتیش بغاوت کے اِلزام میں پھانسی پر لٹکا دیا جس کے ردِ عمل کے طور پر اُن کے بھائی قاضی عنایت علی نے تھانہ بھون سے قریب شیر علی کے باغ میںاَنگریزی سپاہیوں کے ایک وفد پر حملہ کیا جو بہت سے کارتوس اور ہتھیار لے کر