ے اِنسانیت کیسے پیدا کی جائے ، اِن مسائل کواگر پیٹ کے مسئلہ سے مقدم نہ رکھا جائے تو اِنسان اور حیوان میں فرق نہ رہے۔
مسئلہ اِنسانیت اور اُس کا حل :
مسئلہ اِنسانیت اُس وقت تک حل نہیں ہو سکتا جب تک قدرت کی پیدا کردہ چیزوں پر قدرت کی طرف سے اَفراد ِ اِنسان کے لیے ایسے تصرفات کا حق نہ تسلیم کیا جائے جن کو مالکانہ تصرفات اور مالکانہ اِختیارات کہا جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اِنسان سماج چاہتاہے اور سماج یا معاشرہ ہی ایسی خصوصیت ہے جو اِنسان کوحیوانات سے ممتاز کرتی ہے اور تعمیرو تمدن اور ترقی کی بنیاد بنتی ہے، اِنسانیت ایسی خصوصیتوں اور خصلتوں کا نام ہے جن سے معاشرہ اور سماج میں خوبی اور عمد گی پیدا ہو جن کے ذریعہ ایک اِنسان بہتر ین سماج کا معمار بن سکے ورنہ کم اَز کم کسی با عزت اور شریف سو سائٹی کا رُکن بن سکے۔
معاشرہ اور سماج کے لیے با ہمی رابطہ تعاون اور اَمن بنیادی شرط ہے، اِن شر طوں کے بغیر سماج کا وجود ہی نہیں ہو سکتا اور اگر با لفرض وجود ہوجائے تووہ باقی نہیں رہ سکتا اور اچھا سماج وہ ہے جس کے اَفراد کا باہمی رابطہ اُنسیت اور محبت کے رشتہ میں جکڑا ہوا ہو، ہمدردی کی پسیج اُس رشتہ کے اَندر سرایت کیے ہوئے ہو، رحم اور شفقت کے پودے لگے ہوئے ہوں جوبڑھ چڑ ھ کر سماج کو اِنسانیت اور شرافت کا گلشن بنا رہے ہوں۔
اَسباب ِمحبت :
محبت رُوحانی تعلیم سے بھی پیدا ہوسکتی ہے، ماں باپ کی محبت فطری ہوتی ہے لیکن سماج اور معاشرہ کا ہرایک فرد دُوسرے کا ماں باپ نہیں ہوتا اُس میں برا برکے بھائی بہن بھی ہوتے ہیں اور ایسے اجنبی بھی ہوتے ہیں جن سے خون کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا یا اگر ہوتا ہے تو بہت دُور کا، رُوحانی تربیت بھی ہرایک کا حصہ نہیں ہے۔
حُسن کا چر چا بہت ہے جس کے لیے عشق و محبت کا سر مایا لُٹایاجاتاہے مگر اِس پر متاعِ جان