اِن آیتوں اور حدیثوں سے معلوم ہو جانے کے بعد بھی جوشخص گنا ہوں سے تو بہ کر کے اللہ کی رضا مندی اور رحمت حاصل نہ کرے بِلا شبہ وہ بڑا ہی محروم اور بد نصیب ہے۔ بہت سے لوگ اِس خیال سے توبہ میں جلدی نہیں کرتے کہ ابھی کیا ہے، ابھی توہم تندرست ہیں مرنے سے پہلے کبھی توبہ کر لیں گے۔ بھائیو ! ہمارے تمہارے دُشمن شیطان کا یہ بہت بڑا فریب ہے وہ جس طرح خود اللہ کی رحمت سے دُور اورجہنمی ہوگیا اِسی طرح ہم کوبھی اپنے ساتھ رکھناچاہتاہے ،کسی کومعلوم نہیں کہ اُس کی موت کب آئے گی اِسی لیے ہردن کویہی سمجھو کہ شاید آج کا دن ہی ہماری زندگی کاآخری دن ہو، اِس لیے جب کوئی گناہ ہوجائے تو جلدی سے جلدی اُس سے توبہ کر لینا ہی عقلمندی ہے، قرآن شریف میں صاف فرما دیا دیا گیا ہے۔
( اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْئَ بِجَھَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰئِکَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo وَ لَیْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّئْاٰتِ حَتّٰی اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ وَلاَ الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَھُمْ کُفَّار اُولٰئِکَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا) (سُورة النساء : ١٧ ، ١٨)
''صرف اُن لوگوں کی توبہ قبول کرنا اللہ کے ذمہ ہے جو نادانی سے گناہ کر بیٹھتے ہیں اور پھر جلدی سے توبہ کر لیتے ہیں تو اُن کو اللہ معاف کرتا ہے اور اُن کی توبہ قبول کرتا ہے اور اللہ علم والا حکمت والا ہے ۔اور اُن لو گوں کی کچھ توبہ نہیں جو (ڈھٹائی سے) برا بر گناہ کے کام کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب اُن میں سے کسی کے بالکل سامنے موت آجا تی ہے تو وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی( توایسوں کی توبہ قبول نہیں) اور نہ اُن کی توبہ قبول ہو گی جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں ،اِن سب کے لیے ہم نے تیار کیا ہے درد ناک عذاب۔ ''
بس جو دَم باقی ہے اُس کو ہم غنیمت جانیں اورتوبہ کرنے میں اور اپنی حالت درست کرنے میں بالکل دیر نہ کریں معلوم نہیں موت کس وقت سر پر آجائے اور اُس وقت ہم کو اِس کی توفیق بھی ملے یا