ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
''اللہ اور اُس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں نبی ۖ پر، اے اِیمان والو ! تم بھی اُن پر دُرود بھیجو اور سلام عرض کرو۔'' اِس آیت میں پہلے تو یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کا خود اِعزاز واِکرام کرتا ہے اور اُن پر رحمت و شفقت فرما تا ہے اور اُس کے فرشتوں کا بھی برتاؤ آپ کے ساتھ یہی ہے کہ وہ آپ کی تعظیم و تکریم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے رحمت کی د ر خواست کرتے رہتے ہیں اِس کے بعد ہم اِیمان والوں کو حکم دیا گیا ہے کہ تم بھی اُن کے لیے اللہ تعالیٰ سے رحمتیں نازل کرنے کی اِستدعا کرو اور اُن پرسلام بھیجو، گویا حکم دینے سے پہلے ہی ہمیں بتلایا گیا ہے کہ جس کا م کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کو خصوصیت سے محبوب ہے اور فرشتوں کا خاص مشغلہ ہے، یہ معلوم ہونے کے بعد کون مسلمان ہوگا جواِس کو اپنا وظیفہ نہ بنائے۔ دُرود شریف کے فضائل میں بہت سی حدیثیں بھی آئی ہیں جن میں سے دو چار یہاں بھی درج کی جاتی ہیں، رسول اللہ ۖ کی بہت مشہور حدیث ہے آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے اللہ تعالیٰ اُس پر دس دفعہ رحمتیں نازل کرتا ہے۔'' ایک اور روایت میں اِس کے ساتھ یہ بھی ہے : ''اُس کی دس خطائیں بھی معاف کی جاتی ہیں اور دس درجے بھی بلند کر دیے جاتے ہیں۔'' ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''اللہ کے بہت سے فرشتے ہیں جن کا خاص کام یہی ہے کہ وہ زمین میں پھرتے رہتے ہیں اور میرا جو اُمتی مجھ پر صلوة وسلام بھیجے وہ اُس کو مجھ تک پہنچاتے ہیں۔'' سبحان اللہ ! کتنی بڑی دولت ہے کہ ہمارا صلوة وسلام فرشتوں کے ذریعہ حضور کو پہنچتا ہے اور اِس بہانے ہمارا ذکر وہاں ہو جاتا ہے۔ کیا نصیب ! اللہ اکبر ! لُوٹنے کی جائے ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا :