ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
اِستحصال ہو ۔ مثلاً (١) سورۂ مزمل نبوت کے اِبتدائی دور میں نازل ہوئی اِس کا پہلا حصہ پہلے سال نازل ہوا جس میں شب بیداری کی تلقین اور فر عونیت سے مقابلہ کرنے کی ہدایت ہے(جس کے تحت میں ملوکیت بھی آجاتی ہے)۔ دُوسرا حصہ جوایک سال بعد نازل ہوا جو اِن اَحکام پر ختم ہوتا ہے نماز قائم کرو، زکوة اَدا کرو، اللہ تعالیٰ کو قرض ِ حسن دیتے رہو۔ اِس آیت میں خدا پرستی سے متعلق صرف ایک حکم ہے : ''نماز قائم کرو'' لیکن دولت سے متعلق دو حکم ہیں : ''زکوة اَدا کرو اور اللہ کو قرض ِ حسن دیتے رہو۔'' (آیت : ٢٠) (٢) اِس سے پہلے سورۂ علق (اِقرأ) نازل ہوئی تھی جس کی اِبتدائی آیتوں سے وحی کا آغاز ہوا ہے اور یہی لمحہ ہے کہ آنحضرت ۖ کو منصب ِ نبوت عطاہوا تھا، اِس سورت کا دُوسرا حصہ کچھ عرصہ بعد نازل ہوا دُوسرے حصے کا پہلا فقرہ یہ ہے (اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰی) سچ مچ یہ حقیقت ہے کہ اِنسان آپے سے باہر ہو جاتاہے اِس پر کہ دیکھتا ہے کہ وہ مستغنی (صاحب ِ دولت) ہو گیا ہے۔ (آیت : ٦، ٧، ٨) (٣) سورہ مد ثر سب سے پہلی سورت ہے جس میں آپ کو دعوت و تبلیغ کی ہدایت کی گئی ہے اِس کے پہلے فقرے میں جس طرح یہ حکم ہے (وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ) اِسی طرح یہ حکم ہے (وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ) کسی پر اِس غرض سے اِحسان نہ کرو کہ اُس سے زیادہ حاصل کرنا مقصود ہو۔ (کسی کو اِس غرض سے نہ دو کہ زیادہ معاوضہ چاہو ۔بیان القرآن )۔(آیت : ٣ ، ٦) (٤) مکی سورتوں میں سورہ ٔبلد بھی ہے اُس کی چند آیتوں کا ترجمہ ملا حظہ فرمائیے : ''کیا (اِنسان ) خیال کر تا ہے کہ اُس کو کسی نے دیکھا نہیں۔کیا نہیں دیں ہم نے اُس کو دو آنکھیں ، کیا نہیں دی ہم نے اُس کو زبان، کیا نہیں دیے ہم نے اُس کو دو ہونٹ( جن کے ذریعے گفتگو اور تقریر و خطابت کا وہ شرف اُس کو حاصل ہے جو کسی مخلوق کو حاصل نہیں ہے) اور کیا نہیں بتا دیے ہم نے اُس کو (خیروشر، کامیابی وناکامی کے) دونوں راستے پس اُس نے گھاٹی کا دُشوار گزار راستہ کیوں نہیں طے کیا آپ کو معلوم ہے گھاٹی کیاہے ؟ ( جس سے گزرنا مشکل ہوتا ہے، گھاٹی کی آسانی یہ