﴿(۱۴)مرد کا اپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کرنا ﴾
اگر کسی نے اپنے خاندان ، عقیدہ ، یا اپنی مالی حالت یعنی مہرو نفقہ پر قدرت کے بارے میں غلط بیانی کی اور لڑکی والوں کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کر لیا تو عورت کو قا ضی کے ذریعہ فسخ نکاح کے مطالبہ کا حق ہو گا ، اور قاضی اس بنیاد پر ثبوت شرعی کے بعد تفریق کر سکتا ہے۔( مجموعہ قوانین اسلامی ، دفعہ ۸۳، ص ۲۰۲)
وجہ : عن الثوری قال لو ان رجلا أتی قوما فقال انی عربی فتزوج الیھم فوجدوہ مولی ، کان لھم أن یردوا نکاحہ ، و ان قال أنا مولی فوجدوہ نبطیا رد النکاح ۔( مصنف عبد الرزاق، باب الأکفاء ، ج سادس، ص ۱۲۴، نمبر ۱۰۳۶۸) اس قول تابعی میں ہے کہ دھوکا دیکر نکاح کیا تو نکاح توڑوانے کا حق حاصل ہے ۔
﴿(۱۵)خیار بلوغ ﴾
نابالغ لڑکا ، یا نابالغہ لڑکی کا نکاح باپ اور دادا کے علاوہ کوئی دوسرا ولی کفو میں بھی کر دے تو بالغ ہونے پر دونوں کو خیار بلوغ حاصل ہو گا ، خواہ نکاح باقی رکھیں یا قاضی کے ذریعہ فسخ کرالیں ۔ ( مجموعہ قوانین اسلامی ، دفعہ ۷۲، ص ۱۹۲)
وجہ : (۱) باپ اور دادا کے علاوہ میں یا تو عقل ناقص ہوگی مثلا ماں ولیہ بنے تو شفقت کاملہ ہے لیکن عقل ناقص ہے۔اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ صحیح جگہ پر نکاح نہیں کرایا۔اس لئے نکاح توڑنے کا حق دیا جائے گا۔اور قاضی ،بھائی ،چچا یا چچازاد بھائی نے شادی کرائی تو ان لوگوں میں عقل تو ہے لیکن شفقت کاملہ نہیں ہے اس لئے کہا جا سکتاہے کہ صحیح جگہ پر نکاح نہیں کرایا ۔اس لئے بالغ ہونے کے بعد نکاح توڑنے کا حق ہوگا، اور فطرت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ دوسرے کے دئے ہوئے زندگی کے ساتھی کو تبدیل کا اختیار ہو (۲) قول تابعی میں اس کا ثبوت ہے ۔ کتب عمر بن عبد العزیز فی الیتیمین اذا زوجا وھما صغیران انھما بالخیار۔(۳) دوسری روایت میں ہے ۔عن ابن طاؤس عن ابیہ قال فی الصغیرین ھما بالخیار اذا شبا (مصنف ابن ابی شیبۃ ۱۰ الیتیمۃ تزوج وھی صغیرۃ من قال لھا الخیار ج ثالث، ص ۴۴۸ ،نمبر۱۵۹۹۵؍۱۵۹۹۸) اس قول تابعی میں ہے کہ یتیم کو اور یتیمہ کو شادی کرائی ۔یتیمہ کے والد کا انتقال ہوگیا ہے اس لئے اس کے علاوہ نے ہی شادی کرائی ہوگی۔اس لئے ان کو خیار ملے گا ۔
﴿(۱۶)حرمت مصاحرت کی وجہ سے تفریق ﴾
اگر بیوی نے دعوی کیا کہ شوہر کے مرد اصول وفروع میں سے کسی نے اسے شہوت کے ساتھ چھو یا ہے ، یا شوہر نے میرے اصول و فروع مؤنث میں سے کسی کو شہوت کے ساتھ مس کیا ہے اور شوہر نے بیوی کے اس بیان کی تصدیق کردی یا شوہر کے انکار کی صورت میں بیوی نے قاضی کی عدالت میں گواہوں کے ذریعہ دعوی کو ثابت کردیا تو زوجین کے درمیان دائمی حرمت پیدا ہو گئی اب شوہر کی ذمہ داری ہے کہ بیوی کو یہ کہہ کر کہ ,, میں نے تمہیں چھوڑ دیا ،، علیحدہ کردے ، اس طرح کے چھوڑ دینے کو شریعت میں ,, متارکت ،، کہتے ہیں۔۔ اگر شوہر اپنی تصدیق یا بیوی کے گواہ پیش کردینے کے باوجود متارکت سے گریز کرے تو قاضی نیابۃ عن الزوج تفریق کر دے گا ، اور یہ تفریق ظاہراً و باطنا ًدونوں طرح نافذ ہو گی ۔ اور اگر شوہر نے بیوی کے دعوی حرمت مصاحرت کو تسلیم نہیں کیا اور عورت گواہ بھی پیش نہ کر سکی تو قاضی مقدمہ کو خارج کردے گا ۔ ( مجموعہ قوانین اسلامی ، دفعہ ۸۴، ص ۲۰۳؍ حیلہ ناجزہ ، باب حرمت مصاحرت، ص ۱۶۸)
حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ [۱]شہوت کے ساتھ عورت کو چھونے سے ،[۲] شہوت کے ساتھ بوسہ لینے سے [۳] شہوت کے ساتھ شرمگاہ کے اندر کے حصے کو دیکھنے سے