Deobandi Books

اسباب فسخ نکاح - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

21 - 25
بھی حرمت مصاحرت ثابت ہو جائے گی ،[۴] اور زنا سے [۵]اور نکاح سے بھی حرمت مصاحرت ثابت ہو جائے گی ۔  
وجہ :(۱) انکی دلیل یہ حدیث مرسل ہے ۔ عن ابی ھانی قال قال رسول اللہ من نظر الی فرج امرأۃ لم تحل لہ امھا ولا ابنتھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، ۴۸ الرجل یقع علی ام امرأتہ او ابنۃ امرأتہ ما حال امرأتہ؟ ،ج ثالث، ص ۴۶۹، نمبر۱۶۲۲۹؍ سنن للبیہقی ، باب الزنا لا یحرم الحلال ،ج سابع ،ص ۲۷۶، نمبر۱۳۹۶۹) اس حدیث مرسل سے پتہ چلا کہ اجنبی عورت کا فرج دیکھ لیا تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی۔(۲) عن مکحول قال : جرد عمر بن الخطاب جاریۃ فنظر الیھا ثم سألہ بعض بنیہ أن یھبھا  لہ ؟ فقال انھا لا تحل لک( مصنف عبد الرزاق، باب ما یحرم الامۃ و الحرۃ ، ج سادس ، ص ۲۲۴، نمبر۱۰۸۸۱؍ مصنف ابن ابی شیبۃ ۴۸ فی الرجل یجرد المرأۃ ویلتمسھا من لا تحل لابنہ وان فعل الاب، ج ثالث، ص۴۶۸،نمبر۱۶۲۱۵)(۳)اس   قول صحابی  میں ہے کہ ستر کھولا اور شہوت کے ساتھ حضرت عمر ؓ نے دیکھا تو حرمت ثابت ہو گئی ۔(۳) عن ابراہیم قال اذا قبل الرجل المرأۃ من شہوۃ ، أو مس ، او نظر الی فرجہا لا تحل لأبیہ و لا لابنہ ۔(مصنف عبد الرزاق، باب ما یحرم الامۃ و الحرۃ ، ج سادس ، ص ۲۲۴، نمبر ۱۰۸۹۲؍مصنف ابن ابی شیبۃ، ۴۸ الرجل یقع علی ام امرأتہ او ابنۃ امرأتہ ما حال امرأتہ؟ ،ج ثالث، ص ۴۶۹، نمبر۱۶۲۳۰) ان دو نوں اثروں میں بھی ہے کہ مرد نے عورت کو شہوت سے بوسہ لے لیا ، یا شہوت سے چھو لیا ، یا شہوت سے اس کی شرمگاہ کو دیکھ لیا تو اس سے حرمت مصاحرہ ثابت ہو جائے گی  ، اب اسکے بیٹے یاباپ کے لئے حلال نہیں ہے ۔ 
فائدہ : بعض حضرات کے یہاں وطی کرنے سے حرمت مصاحرہ ثابت ہو گی  صرف شہوت کے ساتھ چھونے یا بوسہ لینے سے نہیں۔
وجہ : انکی دلیل یہ   قول تابعی ہے ۔عن الحسن و قتادۃ قالا : لا یحرمھا علیہ الا الوطی ۔ (مصنف عبد الرزاق، باب ما یحرم الامۃ و الحرۃ ، ج سادس ، ص ۲۲۴، نمبر۱۰۸۸۸) ا س  قول تابعی میں ہے کہ وطی سے حرمت مصاحرہ ثابت ہوگی ۔  
فائدہ : امام شافعیؒ : کے یہاں صرف نکاح صحیح سے حرمت مصاحرہ ثابت ہو گی ، موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔و ما حرمنا علی الآباء من نساء الابناء و علی الابناء من نساء الاباء و علی الرجل من امھات نساۂ و بنات نساۂ اللاتی دخل بھن بالنکاح فأصیب ، فاما بالزناء فلا حکم للزنا یحرم حلالا فلو زنی رجل بامراۃ لم تحرم علیہ و لا علی ابنہ و لا علی ابیہ۔( موسوعہ امام شافعی ؒ ، باب ما یحرم من النساء بالقرابۃ ، ج عاشر، ص ۸۶، نمبر ۱۵۵۲۳) اس عبارت میں ہے کہ زنا سے حرمت مصاحرت ثابت نہیں ہو گی ، صرف نکاح سے ثابت ہو گی ۔ 
وجہ :  (۱)حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن عائشۃ انھا قالت اختصم سعد بن ابی وقاص وعبد بن زمعۃ فی غلام فقال سعد ھذا یا رسول اللہ ابن اخی عتبۃ بن ابی وقاص عہد الی انہ ابنہ انظر الی شبھہ وقال عبد بن زمعۃ ھذا اخی یا رسول اللہ ولد علی فراش ابی من ولیدتہ فنظر رسول اللہ ﷺ الی شبھہ فرای شبھا بینا بعتبۃ فقال ھو لک یا عبد،الولد للفراش، وللعاھر الحجر، واحتجی منہ یا سودۃ بنت زمعۃ قالت فلم یرسودۃ قط ۔ (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوقی الشبھات ،ص ۴۷۰ ، نمبر ۱۴۵۷؍۳۶۱۳؍ ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ،ص ۳۱۷ ،نمبر ۲۲۷۳) اس حدیث میں  جس کی فراش تھی اس کا بچہ ثابت کیا ، اور زانی کے لئے کہا کہ اس کے لئے پتھر ہے ، یا نسب سے روکنا ہے ، اس لئے زنا سے حرمت مصاحرہ ثابت نہیں کیا ۔(۲)  اس آیت میں اس کا اشارہ ہے ۔  ھو الذی خلق من الماء بشرا فجعلہ نسبا و صھرا و کان ربک قدیرا ۔ ( آیت ۵۴، سورۃ الفرقان ۲۵) اس آیت میں احسان کے طور پر دمادگی کے رشتے کو بیان فر مایا ہے، اس لئے حرمت مصاحرت نکاح سے ہی ثابت ہو گی ۔ (۳) دوسری حدیث میں ہے  عن عائشۃ قالت سئل رسول اللہ ﷺ عن رجل زنا بامرأۃ فاراد ان یتزوجھا او ابنتھا ،قال لا یحرم الحرام الحلال انما یحرم ماکان بنکاح ۔(سنن دار قطنی ، کتاب النکاح ،ج ثالث، ،ص ۱۸۸ ،نمبر ۳۶۳۸؍ سنن للبیہقی ، باب الزنا لا یحرم الحلال ج سابع ،ص ۲۷۵،نمبر۱۳۹۶۶)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔کیونکہ وہ حرام ہے اور حرام حلال عورت کو حرام نہیں کرے گا۔وہ تو صرف نکاح کے ذریعہ حرام ہوگی ۔(۴)  و قال عکرمۃ عن ابن عباس اذا زنی بأخت امرأتہ لم تحرم علیہ امرأتہ ۔ (بخاری شریف ، باب ما یحل من النساء وما یحرم، ص ۷۶۵، نمبر ۵۱۰۵)اس   قول صحابی میں ہے کہ بہن کے زنا سے اس کی بیوی حرام نہیں ہو گی  ، جس سے معلوم ہوا کہ زنا سے حرمت مصاحرت ثابت نہیں ہو گی۔(۵) حنفیہ نے جتنے آثار اور قول صحابی پیش  کئے ہیں ، وہ اپنی باندی کے بارے میں ہیں ، کہ اپنی باندی کو شہوت سے چھویا تو اس سے حرمت مصاحرہ ثابت ہو جائے گی ، کیونکہ وہاں ملکیت کی وجہ سے نکاح کا رشتہ موجود ہے ، اجنبی عورت کے بارے میں کوئی ایسا اثر نہیں ہے کہ اس کو چھو لے تو  اس سے حرمت مصاحرہ ثابت ہو جائے گی ۔ (۶) یہ عقل کے بھی خلاف ہے کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
18 عرض مؤلف 4 1
19 ﴿ اس زمانے میں فسخ نکاح کی ضرورت کیوں پڑگئی؟ ﴾ 5 1
20 ﴿ اسباب فسخ کا اہم اصول﴾ 5 1
21 ﴿ اور شقاق کی صورت میں فیصل کو تفریق کرنے کا حق ہے﴾ 6 1
22 ﴿اختلافی صورت میں قاضی کا فیصلہ قابل نفاذ ہے ﴾ 6 1
23 ﴿شرعی پنچائت مذہب مالکی سے مأخوذ ہے ﴾ 7 1
24 ﴿اسباب فسخ نکاح 18 ہیں ﴾ 8 1
25 ﴿ہر ایک سبب کی تفصیل ﴾ 9 24
26 ﴿(۱) زوجین میں شقاق پا یا جانا﴾ 9 24
27 ﴿(۲) شوہر کا حقوق زوجیت ادا نہ کرنا ﴾ 10 24
28 ﴿(۳) شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا ﴾ 11 24
29 ﴿(۴) شوہر کا نفقہ سے عاجز ہو نا ﴾ 11 24
30 ﴿(۵) بیوی کو سخت مار پیٹ کرنا ۔﴾ 12 24
31 ﴿(۶) شوہر کا مفقود الخبر ہو نا ﴾ 13 24
32 ﴿(۷) شوہر کا غائب غیر مفقود ہو نا﴾ 14 24
33 ﴿(۸) اختلاف دارین کی وجہ سے حق زوجیت ادا نہ کر سکنا ﴾ 15 24
34 ﴿(۹) شوہر کا وطی پر قادر نہ ہو نا یعنی عنین ہو نا ﴾ 15 24
35 ﴿(۱۰) شوہر کا مجنون ہو نا ﴾ 16 24
36 ﴿(۱۱) شوہر کا جذام ، برص، یا اس جیسے موذی مرض میں مبتلاء ہو نا﴾ 17 24
37 ﴿(۱۲)غیر کفو میں نکاح کرنا ﴾ 17 24
38 ﴿(۱۳)مہر میں غیر معمولی کمی ﴾ 19 24
39 ﴿(۱۴)مرد کا اپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کرنا ﴾ 20 24
40 ﴿(۱۵)خیار بلوغ ﴾ 20 24
41 ﴿(۱۶)حرمت مصاحرت کی وجہ سے تفریق ﴾ 20 24
42 ﴿(۱۷)فساد نکاح کی وجہ سے تفریق﴾ 22 24
43 ﴿(۱۸)غیر مسلم حاکم سے فسخ نکاح ﴾ 22 24
44 ﴿ برطانیہ میں میں غیر مسلم کورٹ سے طلاق (separation) ﴾ 23 1
45 ﴿ اچانک تین طلاق واقع ہوگئی تو راستہ کیا ہے﴾ 25 1
Flag Counter