Deobandi Books

اسباب فسخ نکاح - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

11 - 25
۱۲۶۴۱) اس اثر میں ہے کہ بوڑھے آدمی سے ہر طہر میں ایک مرتبہ عورت کو وطی کرانے کا حق ہے۔[۳] اخبرنی من اصدق ان عمر ؓ و ھو یطوف ـ سمع امراۃ و ھی تقول: 
تطاول ھذا اللیل و اخضل جانبہ 
فلولا حذار اللہ لا شئی مثلہ 
;و أرقنی اذا لا خلیل ألاعبہ 
لزعزع من ھذا السریر جوانبہ 
Ïفقال عمرؓ فما لک ؟ قال أغربت زوجی منذ اربعۃ أشھر ، و قد اشتقت الیہ فقال أردت سوء ا؟ قالت معاذ اللہ قال فاملکی علیک نفسک فانما ھو البرید الیہ فبعث الیہ ثم دخل علی حفصۃ فقال انی سائلک عن امر قد أھمنی فأفرجیہ عنی فی کم تشتاق المرأۃ الی زوجھا ؟ فخفضت رأسھا ، فاستحیت فقال فان اللہ لایستحیی من الحق ، فاشارت بیدھا ثلاثۃ أشھر ، و الا فأربعۃ ، فکتب عمر الا تحبس الجیوش فوق اربعۃ أشھر ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأۃ علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ۱۱۷، نمبر ۱۲۶۴۴) اس قول صحابی  میں ہے کہ غائب کے شوہر کو چار ماہ تک غائب رہنے کی ا جازت ہے، اور چار ماہ کے اندر اندر وطی کر لے تو تفریق کی اجازت نہیں ہے ۔[۴] دوسری روایت میں ہے فسأل عمر حفصۃ کم تصبر المرأۃ من زوجھا ؟ فقالت ستۃ أشھر ، فکان عمر بعد ذالک یقفل  بعوثہ لستۃ اشھر ۔ ( مصنف عبدالرزاق، باب حق المرأۃ علی زوجھا و فی کم تشتاق؟ ، ج سابع، ص ۱۱۷، نمبر۱۲۶۴۵) اس اثر میں ہے کہ غائب کے شوہر کو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک غائب رہنے کی ا جازت ہے، اس کے اندر اندر وطی کر نا ضروری ہے ۔  اور اگر وطی نہ کرے تو قاضی کے ذریعہ تفریق کرا سکتی ہے ۔

﴿(۳) شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا ﴾
شوہر کو استطاعت ہے کہ نان و نفقہ دے لیکن وہ دیتا نہیں ہے ، اور عورت کے پاس نفقہ کا کوئی انتظام نہیں ہے ، اور نہ وہ بغیر نفقہ کے زندگی گزار سکتی ہے ، تو ایسی سخت مجبوری میں قاضی کے پاس درخواست دے کر تفریق کروا سکتی ہے ۔اور یہ تفریق طلاق رجعی قرار پائے گی ۔( مجموعہ قوانین اسلامی ، باب شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا ، دفعہ نمبر۷۹، ص ۱۹۸؍ حیلہ ناجزہ،باب حکم زوجہ متعنت فی النفقۃ ،ص ۱۶۳) مالکیہ کامذہب یہ ہے۔ و لھا الفسخ ان عجز عن نفقۃ حاضرۃ  لا ماضیۃ۔ ( مختصر الخلیل ، باب فی النفقۃ بالنکاح و الملک و القرابۃ ، ص۱۷۰) اس عبارت میں ہے کہ نفقہ نہ دے سکتا ہو تو موجودہ نفقہ کی وجہ سے تفریق کروا سکتی ہے ، ماضی کے نفقے سے نہیں ۔  
وجہ : (۱)لینفق ذو سعۃ من سعتہ و من قدر علیہ رزقہ فلینفق مما ء اتاہ اللہ لا  یکلف اللہ نفسا الا  مآ ء ا تاھا سیجعل اللہ بعد عسر یسرا۔( آیت۷، سورۃ الطلاق۶۵)  اس آیت میں اشارہ ہے کہ بیوی پر خرچ کرنا چاہئے ۔ (۲) اس حدیث میں ہے کہ عورت پر خرچ کرو ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ خرچ نہ کرے تو تفریق کروا سکتی ہے۔عن حکیم بن معاویۃ القشیری عن ابیہ قال قلت یا رسول اللہ ! ما حق زوجۃ أحدنا علیہ ؟ قال ان تطعمھا اذا طعمت و تکسوھا اذا اکتسیت او اکتسبت و لا تضرب الوجہ و الا تقبح و لا تھجر الا فی البیت ۔ ( ابو داود شریف ، باب فی حق المرأۃ علی زوجھا ، ص ۳۰۹، نمبر ۲۱۴۲)  (۳) اس حدیث میں بھی ہے ۔ عن جدہ معاویۃ القشیری قال أتیت رسول اللہ  ﷺ قال فقلت ما تقول فی نسائنا ؟ قال أطعموھن مما تأکلون و اکسوھن مما تکتسون و لا تضربوھن و لا تقبحوھن۔ ( ابو داود شریف ، باب فی حق المرأۃ علی زوجھا ، ص۳۱۰، نمبر۲۱۴۴)  اس حدیث میں ہے کہ بیوی کو نان نفقہ دو ۔۔اور مجبوری ہو تو تفریق کروا سکتی ہے۔

﴿(۴) شوہر کا نفقہ سے عاجز ہو نا ﴾
شوہر کے پاس نان نفقہ ہو اور نہ دے تو اس کو شوہر کا نفقہ نہ دینا کہتے  ہیں ، اور یہاں یہ ہے کہ شوہر کے پاس نفقہ ہے ہی نہیں وہ اس سے عاجز ہے ۔ اس صورت میں بھی اگر عورت کے پاس کوئی انتظام نہ ہو اور وہ مجبور ہو تو قاضی سے تفریق کروا سکتی  ہے (مجموعہ قوانین،دفعہ۸۰) ۔ حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے ۔ و لھا الفسخ ان عجز عن نفقۃ حاضرۃ  لا ماضیۃ۔ ( مختصر الخلیل ، باب فی النفقۃ بالنکاح و الملک و القرابۃ ، ص۱۷۰) اس عبارت میں ہے کہ نفقہ نہ دے سکتا ہو تو موجودہ نفقہ کی وجہ سے تفریق کروا سکتی ہے ، ماضی کے نفقے سے نہیں ۔  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
18 عرض مؤلف 4 1
19 ﴿ اس زمانے میں فسخ نکاح کی ضرورت کیوں پڑگئی؟ ﴾ 5 1
20 ﴿ اسباب فسخ کا اہم اصول﴾ 5 1
21 ﴿ اور شقاق کی صورت میں فیصل کو تفریق کرنے کا حق ہے﴾ 6 1
22 ﴿اختلافی صورت میں قاضی کا فیصلہ قابل نفاذ ہے ﴾ 6 1
23 ﴿شرعی پنچائت مذہب مالکی سے مأخوذ ہے ﴾ 7 1
24 ﴿اسباب فسخ نکاح 18 ہیں ﴾ 8 1
25 ﴿ہر ایک سبب کی تفصیل ﴾ 9 24
26 ﴿(۱) زوجین میں شقاق پا یا جانا﴾ 9 24
27 ﴿(۲) شوہر کا حقوق زوجیت ادا نہ کرنا ﴾ 10 24
28 ﴿(۳) شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا ﴾ 11 24
29 ﴿(۴) شوہر کا نفقہ سے عاجز ہو نا ﴾ 11 24
30 ﴿(۵) بیوی کو سخت مار پیٹ کرنا ۔﴾ 12 24
31 ﴿(۶) شوہر کا مفقود الخبر ہو نا ﴾ 13 24
32 ﴿(۷) شوہر کا غائب غیر مفقود ہو نا﴾ 14 24
33 ﴿(۸) اختلاف دارین کی وجہ سے حق زوجیت ادا نہ کر سکنا ﴾ 15 24
34 ﴿(۹) شوہر کا وطی پر قادر نہ ہو نا یعنی عنین ہو نا ﴾ 15 24
35 ﴿(۱۰) شوہر کا مجنون ہو نا ﴾ 16 24
36 ﴿(۱۱) شوہر کا جذام ، برص، یا اس جیسے موذی مرض میں مبتلاء ہو نا﴾ 17 24
37 ﴿(۱۲)غیر کفو میں نکاح کرنا ﴾ 17 24
38 ﴿(۱۳)مہر میں غیر معمولی کمی ﴾ 19 24
39 ﴿(۱۴)مرد کا اپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کرنا ﴾ 20 24
40 ﴿(۱۵)خیار بلوغ ﴾ 20 24
41 ﴿(۱۶)حرمت مصاحرت کی وجہ سے تفریق ﴾ 20 24
42 ﴿(۱۷)فساد نکاح کی وجہ سے تفریق﴾ 22 24
43 ﴿(۱۸)غیر مسلم حاکم سے فسخ نکاح ﴾ 22 24
44 ﴿ برطانیہ میں میں غیر مسلم کورٹ سے طلاق (separation) ﴾ 23 1
45 ﴿ اچانک تین طلاق واقع ہوگئی تو راستہ کیا ہے﴾ 25 1
Flag Counter