(۳) اس آیت میں ہے کہ عورت کو ضرر نہ دو اس لئے ضرر دفع کرنے کے لئے کوئی اور صورت نہ ہو تو شرعی پنچایت کے فیصلے سے ضرر دفع کیا جائے گا۔ و لا تمسکوھن ضرارا لتعتدوا ومن یفعل ذالک فقد ظلم نفسہ (آیت ۲۳۱، سورۃ البقرۃ۲) (۴) اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم و لا تضاروھن لتضیقواعلیھن ۔(آیت ۶، سورۃ الطلاق ۶۵) اس آیت میں بھی ہے عورت کو ضرر نہ دو ۔(۵) عن ابی سعید الخدری أن رسول اللہ ﷺ قال لا ضرر و لا ضرار ، من ضار ضرہ اللہ ومن شاق شق اللہ علیہ ۔ ( دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ۶۴، نمبر ۳۰۶۰) اس حدیث میں بھی ہے کہ ضرر نہ دو۔(۶) اس آیت میں ہے کہ معروف کے ساتھ بیوی کو رکھو ورنہ احسان کے ساتھ چھوڑ دو ، اور شوہر نہ چھوڑے تو حاکم اس کی نیابت میں تفریق کرا دے ،آیت یہ ہے ۔فاذا بلغن أجلھن فأمسکوھن بمعروف أو فارقوھن بمعروف و أشھدواذوی عدل منکم و أقیموا الشہادۃ للہ ذالکم یوعظ بہ من کان یؤمن باللہ و الیوم الآخر ۔( آیت ۲، سورۃ الطلاق ۶۵) اس آیت میں ہے کہ معروف کے ساتھ رکھو یا احسان کے ساتھ چھوڑ دو۔
نوٹ : ان ساری بحثوں کا حاصل یہ ہے کہ اگر عورت کو ضرر ہو تو قاضی یا شرعی پنچایت عورت کا نکاح توڑ سکتا ہے ، اور عدت گزار کر دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔
﴿اسباب فسخ نکاح 18 ہیں ﴾
1……زوجین میں شقاق پا یا جانا
2……شوہر کا حقوق زوجیت ادا نہ کرنا
3……شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا
4……شوہر کا نفقہ سے عاجز ہو نا
5……بیوی کو سخت مار پیٹ
6……شوہر کا مفقود الخبر ہو نا
7……شوہر کا غائب غیر مفقود ہو نا
8……اختلاف دارین کی وجہ سے حق زوجیت ادا نہ کر سکنا
9 ……شوہر کا وطی پر قادر نہ ہو نا یعنی عنین ہو نا
10 ……شوہر کا مجنون ہو نا
11……شوہر کا جذام ، برص، یا اس جیسے موذی مرض میں مبتلاء ہو نا
12……غیر کفو میں نکاح کرنا
13……مہر میں غیر معمولی کمی
14……مرد کا اپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کرنا
15……خیار بلوغ
16……حرمت مصاحرت کی وجہ سے تفریق
17……فساد نکاح کی وجہ سے تفریق
18 ……غیر مسلم حاکم سے فسخ نکاح