[۳] آلہ تناسل موجود ہے لیکن کسی مرض کے باعث عورت سے جماع پر قادر نہیں ہے ، تو ان تمام صورتوں میں عورت کو قاضی کے ذریعہ نکاح فسخ کرانے کا اختیار ہے ۔ پہلی اور دوسری صورت میں قاضی فورا نکاح ختم کردے گا ، کیونکہ ذکر ہی نہیں ہے اس لئے علاج کی مہلت دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔اور تیسری صورت میں [عنین میں ] ایک قمری سال تک علاج کی مہلت دے گا ، علاج کے بعد بھی جماع پر قادر نہ ہو سکا تو عورت کے مطالبہ پر فورا قاضی نکاح فسخ کر دے گا ۔( مجموعہ قوانین اسلامی،دفعہ ۷۴، ص ۱۹۳؍ حیلہ ناجزہ ، باب حکم زوجہ عنین ،ص۴۳)
وجہ : (۱) عنین کے بحث میں سارے دلائل گزر چکے ہیں، ۔ (۲) یہ اثر بھی ہے ۔ عن عمر بن الخطاب انہ قال فی العنین یوجل سنۃ فان قدر علیھا والا فرق بینھما ولھا المہر وعلیھا العدۃ۔ (سنن للبیہقی ، باب اجل العنین ج سابع، ص۳۶۸،نمبر ۱۴۲۸۹؍ مصنف عبد الرزاق ، باب اجل العنین، ج سادس ،ص۲۰۰ ،نمبر۱۰۷۶۲؍دار قطنی ، کتاب النکاح، ج ثالث، ص ۲۱۱ ،نمبر ۳۷۶۹) اس قول صحابی سے معلوم ہوا کہ حاکم کے پاس معاملہ لے جانے کے وقت سے ایک سال کی مہلت دی جائے گی۔اس مدت میں صحبت کے قابل ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ عورت کے مطالبے پر تفریق کردی جائے گی۔پھر عورت کو مہر بھی ملے گا اور اس پر عدت بھی لازم ہوگی ۔کیونکہ خلوت صحیحہ ہو چکی ہے ۔(۳) اس قول صحابی میں عبد اللہ ابن مسعود کا قول ہے ۔ ان عمر وابن مسعود قضیا بانھا تنتظر بہ سنۃ ثم تعتد بعد السنۃ عدۃ المطلقۃ وھو احق بامرھا فی عدتھا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب اجل العنین ،ج سادس، ص ۲۰۰ ،نمبر ۱۰۷۶۴؍ مصنف ابن ابی شیبۃ،۱۶۳ ماقالوا فی امرأۃ العنین اذا فرق بینھما علیھا العدۃ ؟ ،ج رابع، ص ۱۵۴، نمبر ۱۸۷۹۶ ) اس اثر میں ہے کہ ایک سال کی مہلت دے جائے پھر تفریق کرا دی جائے ۔
﴿(۱۰) شوہر کا مجنون ہو نا ﴾
شوہر کے جس جنون سے بیوی کے جسم و جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے وہ جنون موجب تفریق ہے ۔ لیکن شوہر کو قاضی علاج کے لئے ایک سال کی مہلت دیگا ، اس کے بعد بھی افاقہ نہ ہوا اور بیوی علیحدگی چاہے تو قاضی تفریق کردے گا ۔( مجموعہ قوانین اسلامی،دفعہ۷۶، ص ۱۹۵؍ حیلہ ناجزہ ، باب حکم زوجہ مجنون ،ص۵۱)
وجہ : (۱)ان بیماریوں کی وجہ سے استفادہ مشکل ہوگا جو اصل مقصود ہے۔اس لئے شوہر کو جدا کرنے کی اجازت ہوگی اسی طرح عورت کو بھی گنجائش ہوگی کہ وہ نکاح فسخ کروالے (۲) حضورؐ نے برص کی وجہ سے بیوی کو علیحدہ کیا تھا۔عن ابن عمر ان النبی ﷺ تزوج امرأۃ من بنی غفار فلما ادخلت علیہ رای بکشحھا بیاضا فناء عنھا وقال ارخی علیک فخلی سبیلھا ولم یاخذ منھا شیئا ۔ (سنن للبیہقی ، باب ما یرد بہ النکاح من العیوب، ج سابع، ص ۳۴۸، نمبر ۱۴۲۲۱) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عیب کی وجہ سے بیوی کو علیحدہ کر سکتے ہیں(۳) عن ابن عباس قال قال رسول اللہ اجتنبوا فی النکاح اربعۃ الجنون والجذام والبرص ۔ (دار قطنی ، کتاب النکاح ،ج ثالث ،نمبر ۳۶۲۸) (۴) عن سعید بن المسیب قال قضی عمرؓ فی البرصاء والجذماء والمجنونۃ اذا دخل بھا فرق بینھما والصداق لھا لمسیسہ ایاھا وھو لہ علی ولیھا ۔ (دار قطنی ، کتاب النکاح، ج ثالث، ص ۱۸۷، نمبر ۳۶۳۱؍ سنن للبیہقی ، باب مایرد بہ النکاح من العیوب، ج سابع، ص ۳۴۹، نمبر ۱۴۲۲۳) اس قول صحابی سے معلوم ہوا کہ ان عیوب کی وجہ سے میاں بیوی میں تفریق کی جاسکتی ہے۔(۵) اس حدیث میں بھی ہے ۔سمعت ابا ھریرۃ یقول قال رسول اللہ ﷺ لاعدوی و لا طیرۃ و لا ھامۃ و لا صفر و فر من المجذوم کما تفر من الاسد۔ ( بخاری شریف ، باب الجذام ، ص ۱۰۰۹، نمبر ۵۷۰۷) اس حدیث میں ہے کہ جذام سے شیر کی طرح بھاگو ، جس سے اشارہ ہے کہ جس مرد یا عورت کو جذام ہو اس کو جدا کر سکتے ہو ۔ (۶) شوہر کو امساک بالمعروف کر نا چا ہئے ، اور ان بیماری کی وجہ سے